اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے مظالم کا سلسلہ 45ویں روز بھی جاری رہا، جبکہ فلسطینی شہداء کی تعداد 13ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف لندن میں رہنے والے یہودیوں نے بھی احتجاج کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف تشدد روکنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں بھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں تقریباً ایک لاکھ افراد شریک ہوئے۔
ادھر سوئیڈن میں سیکڑوں افراد نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیا، اسی طرح پیرس کی ریلی میں فرانسیسی اداکاروں نے بھی شرکت کی۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج نے سویلین رہائشی علاقوں، پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا، جبکہ مزید 4 مساجد کو بھی شہید کردیا گیا ہے۔ شہداء کی تعداد 13 ہزار سے زائد ہوگئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ کی مسجد القسام، مسجد الخلیفہ، مسجد حیفہ اور مسجد الامین محمد کو شہید کر دیا جبکہ جبالیہ کیمپ کے اقامتی بلاکوں پر شدید بمباری کی گئی۔
جبکہ اسرائیلی افواج پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”بچوں، عورتوں اور مردوں کے چہروں پر چھپا ہوا درد اور خوف بہت زیادہ ہے“۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ اسرائیلی فوج ایسے کتابچے گرا رہی ہے جس میں رہائشیوں کو ”پناہ گاہوں“میں جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن، انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں کہیں بھی محفوظ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتباہات سے قطع نظر، اسرائیل شہریوں کی حفاظت کرنے کا پابند ہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے ہوش میں آنے سے پہلے اور کتنا تشدد، خونریزی اور بدامنی ہو گی؟ اور کتنے عام شہری مارے جائیں گے؟