لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ دو بار خیبرپختونخوا کا وزیرخزانہ رہا ہوں اس تجربہ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ سود کے بغیر بھی ملک چل سکتا ہے۔
لاہور کے مقامی ہوٹل میں معیشت پر ”قومی مشاورت“ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم نے 22 بار آئی ایم ایف سے قرضے لئے، جیسے جیسے علاج کیا مرض بڑھا، اقتصادی اور سماجی بحرانوں کی ذمہ دار حکومتیں ہیں، بے روزگاری، مہنگائی، لوڈشیڈنگ کے مسائل انہی حکمرانوں نے پیدا کیے۔
انہوں نے کہا کہ رضا باقر کی طرح لوگوں نے 75 سال سے ملک کو اندھیروں میں رکھا، 8 کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جس کی وجہ سے لوگ ذہنی تناؤ، مختلف بیماریوں کا شکار ہوگئے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ذہنی تناؤ کی وجہ سے گھروں میں لڑائی ہے اور ایوانوں میں گالم گلوچ ہے، سیاست دان وہ زبان استعمال کرتے ہیں جو ایک لفنگا بھی نہیں کرتا، یہاں پر سری لنکا کی طرح مایوس کن ماحول ہے۔
امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ دنیا سے ڈکٹیشن لینی ہے یا دنیا کو کچھ دینا ہے، موجودہ و سابقہ حکومت جو اعدادوشمار دیتی تھیں سب غلط ہیں، حکمران طاقت کے نشے میں دھت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس کر رہی ہے کہ حکومت کیسے بچانی جب کہ پی ٹی آئی نے میٹنگز بلائی ہیں کہ حکومت کیسے حاصل کرنی ہے۔
جماعت اسلامی نے ماہرین معیشت وقانون، دانشور طبقات اور علما کو اس لیے اکٹھا کیا ہے کہ ملک کیسے بچانا ہے، دو دفعہ خیبرپختونخوا کا وزیرخزانہ رہا ہوں اس تجربہ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ سود کے بغیر بھی ملک چل سکتا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ مسائل کا حل سرمایہ دارانہ معیشت میں نہیں اسلامی معیشت اپنانے میں ہے، آئیے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر جدوجہد کا آغاز کریں۔