لندن: معروف ناول ’ہیری پوٹر‘ کی مصنفہ جے کے رولنگ نے اپنی مسلمان اور انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے امریکی اخبار ڈیلی میل کے دوغلے معیار پر اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
دو روز قبل کینیڈا کے شہر کیوبک میں واقع ایک مسجد میں ایک نوجوان لڑکے کی فائرنگ سے 6 نمازی شہید ہوگئے تھے۔ امریکی اخبار ڈیلی میل نے حملہ آور سے متعلق خبر پر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اسے ’تنہائی کا شکار‘ قرار دیا۔
اس دوغلے معیار نے امریکی مصنفہ جے کے رولنگ کو سخت برواختہ کردیا اور انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اس کی تصحیح کی، ’یہ ایک دہشت گرد ہے، تنہائی کا شکار نہیں‘۔
He. Is. A. Terrorist. Not. A. Lone. Wolf. pic.twitter.com/OO3qDGhzwr
— J.K. Rowling (@jk_rowling) January 30, 2017
صرف ایک جے کے رولنگ ہی نہیں، کیوبک کی مسجد کے حملے پر مغربی میڈیا کے دہرے معیار کو سب نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا، ’اگر کسی مسلمان شخص نے کسی چرچ پر حملہ کیا ہوتا تو اسے فوراً دہشت گرد قرار دیا جاتا‘۔
@DailyMail If a muslim guy shot up a majority white church, he’d be called a terrorist.
— Super Predator (@liv_outloud) January 31, 2017
@DailyMail I am sick and tired of the media not telling it how it is, he is a terrorist
— Eman (@ronakneamat) January 31, 2017
جے کے رولنگ اس سے قبل بھی اپنی انسان دوستی کا ثبوت دے چکی ہیں جب چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 مسلمان ممالک پر ویزے کی پابندی کا اعلان کیا تب جے کے رولنگ نے نائب امریکی صدر مائیک پنس کے ایک ٹوئٹ کو دوبارہ ری ٹوئٹ کرتے ہوئے انجیل کی ایک آیت لکھی، ’اس شخص کے لیے بھلا کیا فائدہ ہے جو دنیا جیت لے لیکن اپنی روح، اپنے اصل کو ہار جائے‘۔
‘For what will it profit a man if he gains the whole world and forfeits his soul?’
Matthew 16:26 https://t.co/cYFglX3yRW— J.K. Rowling (@jk_rowling) January 29, 2017
مائیک پنس نے یہ ٹوئٹ دسمبر 2015 میں کیا تھا جب انہوں نے خود مسلمانوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
Calls to ban Muslims from entering the U.S. are offensive and unconstitutional.
— Governor Mike Pence (@GovPenceIN) December 8, 2015