ضم شدہ اضلاع میں جنگ سے امن کی کوششوں کا سفر قابل فخر ہے افواجِ پاکستان نے بحالی امن کے بعد خوشحالی، ترقی کا آغاز کیا اور اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق 2007 کےدوران ٹی ٹی پی کے قیام کے بعد خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی لہر نے جنم لیا۔ ٹی ٹی پی نے ملک میں سینکڑوں تباہ کن حملوں، بم دھماکوں اور بے گناہوں کی ہلاکت کی ذمے داری قبول کی۔ فوج کی انتھک محنت اور کوششوں سے ملک میں کافی قربانیوں کے بعد پائیدار امن کی فضا بحال ہوئی۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد افراد نے جانوں کی قربانی دی۔ پاک فوج کی قربانیوں کی وجہ سےاس وقت کوئی بھی علاقہ دہشت گردوں کے قبضے میں نہیں۔
فورسز نے خطرات کا بر وقت تدراک کیا، دشمن کے مذموم مقاصد کیخلاف مربوط حکمت عملی بنائی۔ ملکی سرحدوں کو محفوظ کرنے کے بعد پاک فوج نے ان ضم شدہ اضلاع کی بحالی اور حکومت پاکستان کی معاونت کے ساتھ بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔
نئے ضم شدہ اضلاع میں پاک فوج کی مدد سے ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا سورج طلوع ہو چکا ہے۔ ضم شدہ اضلاع میں امن بحال ہوتے ہی تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، جدید ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔ حکومتی احکامات پر پاکستان آرمی کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے انفراسٹرکچر کی تعمیر کا آغاز کیا۔
ترقی کے اس سفر میں ضم شدہ اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے دوران متعدد پل اور رابطہ سڑکیں بھی تعمیر کی گئیں۔ ناقابل رسائی علاقوں کو 32 سڑکوں، پلوں کے وسیع وعریض جال کے ذریعے ملک سے جوڑا گیا۔ ضم شدہ اضلا ع میں تعلیم، نوجوانوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں اجاگر کرنے کیلیے پیکیجز مختص کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وانا میں ایگری کلچر پارک کا قیام عمل میں لایا گیا۔
ملکی، بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کیلیے 1344 مارکیٹوں اور پروسیسنگ زون کا قیام عمل میں لایا گیا۔ زیر زمین قیمتی خزانے، قدرتی وسائل کو ترقیاتی کاموں کیلیے بروئے کار لانے کیلیے پراجیکٹس کا آغاز کیا۔ شیوہ میں ماڑی پٹرولیم پراجیکٹ، لکی مروت میں گیس ایکسپلوریشن، محمدخیل میں کاپر مائنگ پراجیکٹس کا آغاز کیا۔ صفائی کے نظام، صاف پانی تک رسائی کیلیے 100 سے زائد پلانٹس، صفائی کا نظام قائم کیا گیا ہے۔
پاک فوج نے صحت کی خدمات کو بہتر بنانےکیلیے سوات میں پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ بنایا۔ پاک فوج نے تحصیل ہیڈ کوارٹر میرعلی اورڈی ایچ کیو مامدگاٹ جیسے 20 نئے اسپتال بنائے۔ دور دراز علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔
تعلیم کے حصول کیلیے بھی پاک فوج کی مدد سے تعلیمی اداروں کا وسیع نظام قیام عمل میں لایا گیا اور نئے ضم شدہ اضلاع میں 8 کیڈٹ کالجز قائم کیے جا چکے، جن میں طلبہ کو معیاری تعلیم دی جا رہی ہے۔
پارا چنارمیں ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ ایجوکیشن کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے۔ پرائمری اور سیکنڈری اسکولز اور لڑکیوں کے علیحدہ اسکول اور ہاسٹل قائم کیے گئے ہیں۔ ان کے کردار کو مزید فعال بنانے کیلیے ان علاقوں میں فنی تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ یہاں سے فارغ والتحصیل ہنرمند خواتین اپنے خاندان کے معاشی استحکام میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں وانا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ٹریننگ کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں گھریلو خواتین کو مختلف فری لانسنگ کورسز کرائے جا رہے ہیں۔ بچوں کی تعلیم کے ساتھ کھیل کود اور جسمانی نشوونما کے مواقع بھی پیدا کیے جا رہے ہیں۔
باجوڑ میں پہلی بار بین الاقوامی اسپیشل پرسنز وہیل چیئر کرکٹ کپ ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا۔ وہیل چئیر ریس اور ہینڈ ریسلنگ کے مقابلے ہوئے۔ شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی جانب سے خصوصی بچوں کیلیے پہلی بار اولمپکس گیمز کا انعقاد کیا گیا۔
قیام امن کے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری اور لیویز کی افرادی قوت اور صلاحیتوں کو بڑھانے پر توجہ دی گئی۔ جدید آلات، معیاری ہتھیار کی فراہمی اور انفرااسٹرکچر پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی اور تقریباً 13899 پولیس جوانوں کو مختلف کیڈرز میں فوج کی طرف سے ٹریننگ دی گئی۔