جو جج جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے اس پر اللہ کا قہر نازل ہو، جسٹس طارق محمودجہانگیری

جسٹس طارق محمودجہانگیری

اسلام آباد : جسٹس طارق محمودجہانگیری کا کہنا ہے کہ کئی بار رات کونیند نہیں آتی کہ غلط فیصلہ نہ ہوجائے لیکن جو جج جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے اس پر اللہ کاقہر نازل ہو۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمودجہانگیری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی تیاری کرنابنیادی چیزیں ہیں، میں وکالت کےدورمیں بھی مکمل تیاری کرتاتھا، بعض اوقات معلوم ہی نہیں ہوتاکہ یہ کس کیس میں ججمنٹ ہے.

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ کیسز کوہینڈل کرنےکےبہت طریقےہیں، وکلا جج کی جتنی اچھی معاونت کریں گے تو فیصلہ لکھوانے میں آسانی ہوگی ، جج بھی انسان ہے، وکیل اگر تیاری کےساتھ پیش ہو توخوشی ہوتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کئی باررات کونیند نہیں آتی کہ غلط فیصلہ نہ ہوجائے، آپ لوگ گھروں کو چلے جاتے ہیں ہم رات دیرتک بیٹھےرہتےہیں اور صبح سے لیکر رات تک کیسزمیں ہی الجھےرہتےہیں، ہم ہرفیصلہ یہ سمجھ کرلکھتےہیں جیسےایگزامن پیپرہے۔

جسٹس طارق محمود نے کہا کہ پاکستان کے80فیصدغریب لوگ توعدالتوں میں آتےہی نہیں ہیں، عدالت آنےکیلئےکم سےکم 50ہزارکاخرچہ ہوجاتاہے،کوشش ہوتی ہےکیس میں جلدازجلدفیصلہ ہوتاکہ جلدانصاف ملے اور ایسی ججمنٹ دیں تاکہ کیس جلدختم ہو.

انھوں نے مزید بتایا کہ میں نےایک ججمنٹ دی جس حدود کا واقعہ ہے وہیں پر ایف آئی آرہوگی، ایسانہیں ہوسکتا اسلام آبادکاواقعہ ہے اور ایف آئی آر بلوچستان میں ہو، ایک نیا ٹرینڈ تھا کہ ملک بھرمیں پرچے ہوجاتےتھے، میں نے فیصلہ دیا ایک وقوعہ پر متعدد ایف آئی آرز درج نہیں ہوسکتیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے، میں روز قرآن پاک اور درود شریف پڑھ کر بیٹھتا ہوں، جو جج جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے اس پر اللہ کاقہر نازل ہو۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم اپنےحلف پرنہیں چل سکتےتوبہت بڑی بددیانتی ہوگی، میں نےکبھی کسی عہدے کے لئے سفارش نہیں کی، چیلنج کرتاہوں کوئی بندہ نہیں کہہ سکتامیں نےکسی کی سفارش کی ہو۔