’’جب نیتیں ٹھیک نہ ہوں تو ایسی ہی پرفارمنس آتی ہے!‘‘

سابق کرکٹرز نے ٹیم میں پسند نہ پسند پر کھلاڑیوں کو منتخب کرنے پر سخت تنقید کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب نیتیں ٹھیک نہ ہوں تو ایسی پرفارمنس آتی ہیں۔

اے آر وائی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر کامران اکمل کا کہنا تھا کہ بحیثیت کرکٹر میں امید کررہا تھا کہ ایسی ہی پرفارمنس آئے گی کیوں کہ جب نیتیں ٹھیک نہ ہوں تو ایسی پرفارمنس آتی ہیں۔ وہ رزلٹ سامنے نظر آگیا ہے۔

کامران اکمل نے کہا کہ نظر آرہا ہے کہ اپنی پسند، ناپسند اور اپنے لوگوں کے ساتھ ٹیم بنائی گئی ہے۔ آپ نے اسے پاکستان کی ٹیم سمجھ کر نہیں بنایا اور آپ پاکستان کا سوچ کر نہیں کھیلیں گے تو آپ کو عزت نہیں ملے گی۔

جب آپ کسی کا راستہ روکیں گے اپنی مرضی چلائیں گے تو نتیجہ ایسا ہی آئے گا۔ آپ نے اسے پاکستان کی ٹیم سمجھ کر نہیں چلایا بلکہ اسے اپنے گھر کی ٹیم سمجھ کر چلایا ہے۔ جن پلیئرز کے ہاتھوں میں کرکٹ تھی وہ سمجھ رہے تھے کہ ہم کرکٹ سے بڑے ہیں۔

میرے خیال سے افغانستان سے شرمناک ہار ہے ہمارے لیے اور پورے پاکستان کے لیے جبکہ موجودہ ٹیم چھوٹی ٹیموں سے ہارنے کی عادی ہے۔

انھوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ چھ آٹھ مہینے پہلے یہ ٹرینڈ چلا تھا ک سوچنا بھی نہ! یہ ٹرینڈ چلا تھا۔ ایک وقت تھا کہ اظہار کپتان تھا اور ان کے ساتھ ہی کھیلا لیکن جب اظہر علی کو ہٹایا تو کسی نے ٹوئٹ کی؟ سوچنا بھی نہ یا کسی نے ان کی سپورٹ کی۔

اس موقع پر باسط علی کا کہنا تھا کہ کہاں سے شروع کروں اور کہاں سے ختم کروں، تکلیف دہ بات کررہا ہوں کوئی برا نہ مانے۔ کیا بھارت نے دوسری باری میں اچھی پچ بنوا دی تھی۔

ہمارے پاکستان کے لوگوں کی سوچ تھی کہ بھارت نے افغانستان کے خلاف مطلب کی پچ بنوائی ہے۔ ان کے اسپنرز نے اس پچ پر اچھی بولنگ کی مگر ہمارے اسپنرز اور فاسٹ بولرز کوئی نہ چل سکا۔