کراچی سٹی کونسل کا اجلاس ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کی نذر ہوگیا۔ حکومتی اور حزب مخالف کے اراکین میں پہلے تلخ کلامی ہوئی اور پھر نوبت ہاتھا پائی تک جاپہنچی۔
اجلاس میں بینر اٹھائے اپوزیشن اراکین ’گٹر کے ڈھکن دو‘ اور ’پانی دو‘ کے نعرے لگاتے رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے اراکین ’زکوت چور‘ اور ’فطرہ چور‘ کے پلے کارڈز ایوان میں لے آئے۔
رہنما پیپلز پارٹی نجی عالم نے ’قبضہ میئر‘ کا پلے کارڈ چھین کر پھاڑ دیا جس پر جماعت اسلامی کے ارکان نے ان کا گھیراؤ کیا۔ اس دوران ایوان مچھلی بازار بنا رہا۔ میئر مرتضیٰ وہاب نے شور شرابے کے دوران اجلاس ملتوی کر دیا۔
بعدازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کونسل اجلاس میں جماعت اسلامی کے کردار کو سب نے دیکھا، بدقسمتی سے لچک کے باوجود آج بھی رویہ سب کے سامنے ہے، اجلاس شروع کرتے ہی احتجاج شروع کر دیا گیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اجلاس اس لیے ختم کیا گیا تاکہ آئندہ احسن انداز میں اجلاس کریں، گزشتہ روز بھی کہا تھا ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پہلے شہر میں کوئی اور بدمعاشی کرتا تھا اب کوئی اور کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مئیر کی کرسی پر چاکنگ کرنے کی کوشش ہوئی جو غیر مناسب رویہ ہے، ہمیں چیخنے کا شوق نہیں لیکن عزت دیں گے تو عزت کریں گے۔
ادھر، پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی سیف الدین ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آر جے سینٹر میں آتشزدگی پر بات کرنے کا مطالبہ کیا لیکن ہمیں بات کی اجازت دینے کے بجائے مائیک بند کر دیا۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ فلسطین پر ہمارے بجائے پیپلز پارٹی کی قرارداد پیش کروا دی گئی، ہمیں بلڈوز کر کے اجلاس نہیں چل سکتا، جعلی طریقے سے قرارداد پاس کروانے پر قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے میٹنگ میں میٹھی باتیں اور باہر آکر کچھ اور کہتے ہیں۔