کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے چند منٹ قبل کی ویڈیو سامنے آگئی۔
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گرنے والی عمارت کے پلرز ٹوٹے دیکھے جاسکتے ہیں جس کچھ دیر بعد ہی 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی۔
عمارت کے نیچے متعدد رکشے بھی کھڑے ہوئے تھے، پلرز ٹوٹنے کی آوازیں سننے کے بعد نیچے گیرج میں موجود لوگ بھاگ گئے۔
عمارت کے 20 مکانات میں سے کچھ لوگ ہی باہر نکلنے میں کامیاب ہوسکے، علاقہ مکین عمارت گرنے سے قبل متعدد جھٹکوں کی بات کررہے تھے۔
صوبائی وزیر شرجیل میمن نے بتایا کہ 740 عمارتوں میں سے 51 کی حالت بہت ہی خراب ہے، 51 بلڈنگ میں سے 11 خالی کروالی گئی ہیں اور کوشش ہے کہ تمام عمارتیں خالی ہوں۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ جو 11 عمارتیں خالی ہوئی ہیں وہاں کے مکینوں نے اپنی اپنی جگہ لے لی ہیں، جس کے پاس کوئی دوسری رہائش نہیں ہوگی تو حکومت وقتی طور پر شیلٹر دے گی۔
یہ پڑھیں: کراچی میں سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں کس ضلع میں ہیں؟
سینئر صوبائی وزیر نے بتایا کہ لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی عمارت سے متعلق مکینوں کو 2023 اور 2024 میں نوٹسز بھیجے گئے تھے کہ عمارت خالی کر دی جائے لیکن وہ خالی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمارت گرنے کے بعد سخت کارروائی کی گئی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈی جی کو عہدے سے ہٹایا گیا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جبکہ ایف آئی آر کاٹنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ لوگ قانون ہاتھ میں نہ لیں، عمارت گرنے سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ایس بی سی اے کا کام ہی یہی ہے کہ وہ ڈیزائن اور نقشے کی منظوری دے، اس کی ذمہ داری ہے کہیں بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو وہ اس کو توڑے۔