کراچی:شہر قائدکے لیے قائم کردہ ٹرانسفارمیشن کمیٹی نے اپنی سفارشات وزیر اعظم کو ارسال کردیں، سفارشات میں شہر کے لیے 200 ارب روپے کے پیکج کی سفارش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کے لیے کراچی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے خدوخال سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، شہر میں ٹرانسپورٹ، سیوریج اور کمیونی کیشن کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے سفارشت مرتب کرلی گئی ہیں۔
ٹرانسفارمیشن کمیٹی نے تین حصوں پر مشتمل یہ سفارشات وزیر اعظم کو ارسال کی ہیں ، یہ سفارشات واٹرسیوریج،ٹرانسپورٹ اورٹیلی کمیونی کیشن ماسٹرپلان کے حوالے سے مرتب کی گئیں ہیں۔
وزیراعظم کو ارسال کی گئی دستاویز میں شہر قائد میں مئی 2019سے 500بسیں فکس روٹ پرچلانےکی سفارش کی گئی ہے ، جبکہ مئی 2019 میں ہی گرین لائن بس سروس لانچ کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
کمیٹی نے شہر کی وسعت کے پیش نظر یہاں موجود آگ بجھانے کے نظام کو ناکافی قرار دیتے ہوئے 50 فائر فائٹنگ ٹینڈرز، دسمبر 2019 تک لوکل گورنمنٹ کو فراہم کرنے کا کہا ہے۔
کراچی شہر میں پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے سبب شہری پانی خرید کر پینے پر مجبور ہیں۔ اس صورتحال پرفی الفورریلیف کےلئےفروری 2020تک 200آراوپلانٹ لگائےجانے کی سفارش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ شہر میں میسر پانی کےمعیارکوجانچنے اور تحقیق کے لیے این ای ڈی یونیورسٹی میں ادارہ قائم کرنےکی سفارش بھی کی گئی ہے۔
شہر کے بیشتر علاقوں میں زیر زمین سیوریج کا نظام فرسودہ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے آئے روز سڑکوں پر پانی کھڑا ہوجاتا ہے۔ سفارشات میں زیرزمین لائنوں کےنظام کی تبدیلی کے لیے واٹراینڈسیوریج بورڈکویکمشت امداد فراہم کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ کےفورکنال میں بچھائےآرسی سی پائپ کے بجائےایچ ڈی پی پائپ لگانےکی سفارش بھی کی گئی ہے۔
شہرِ قائد کا بغیر کسی ماسٹر پلان کے بڑھے جانا ، اس شہر کے سنگین مسائل کا بنیادی سبب ہے، کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سنہ 2021 تک شہر کا ایک ماسٹر پلان تیار کرلیا جائے جس کے تحت سنہ 2047 تک کراچی گریٹر کراچی میٹروپولیٹن بنایا جائے۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعظم بننے کے بعد عمران خان نے کراچی کا اپنا پہلا ایک روزہ دورہ 16 ستمبر کو کیا تھا، انھوں نے دورے کا آغاز مزارِ قائد پر حاضری سے کیا، انھوں نے مزارِ قائد پر فاتحہ خوانی کی اور گل دستہ بھی رکھا جب کہ انھوں نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی قلم بند کیے تھے۔