کراچی میں صبح سے جاری طوفانی بارشوں سے کئی علاقے ڈوب گئے۔ شہر میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ شارع فیصل پر گاڑیاں پانی میں تیرنے لگی ہیں جب کہ یونیورسٹی روڈ، اولڈسٹی ایریا، صدر سمیت مختلف علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے۔
لیاقت آباد سے تین ہٹی جانے والی سڑک درمیان سے دھنس گئی۔ ناظم آباد، لیاقت آباد، غریب آباد انڈرپاسز میں پانی بھرگیا ہے۔ گرومندر پر بچوں سے بھری اسکول وین خراب ہوگئی اور فیڈرل بی ایریا، عزیز آباد میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔
گلستان جوہر میں راڈو بیکری کے قریب دیوار گرنے سے دو بچوں سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے جب کہ مختلف حادثات میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
سینئر وزیر شرجیل میمن کی شدید بارشوں کے پیش نظر شہریوں سے غیرضروری گھروں سے نہ نکلنے کی اپیل کی ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں بارشوں کے دوران سندھ حکومت کی پوری مشینری فعال ہے شہر میں نکاسی آب کا کام جاری ہے، عوام کی جان اور حفاظت سب سے مقدم ہے شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر بھی بارش میں پھنس گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیڑھ گھنٹے سے کورنگی روڈ پر پھنسا ہوا ہوں شہر کےحالات دیکھ کر نہیں لگتا یہ معاشی حب ہے۔
رین ایمرجنسی سیل قائم، ہیلپ لائن 1366 جاری
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ہدایت پر گورنر ہاؤس میں رین ایمرجنسی سیل قائم کر دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق کراچی میں بارش اور ٹریفک سے متاثرہ شہری ہیلپ لائن 1366 پر رابطہ کریں، گورنر سندھ کی ہدایت پر متاثرہ افراد کو بروقت ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
کراچی میں سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟
کراچی میں مون سون کے طوفانی اسپیل کے تحت 100 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گلشنِ حدید میں سب سے زیادہ 145 ملی میٹر بارش ہوئی جب کہ کیماڑی میں 137 ملی میٹر اور جناح ٹرمینل پر 135 ملی میٹر بارش ہوئی۔ اولڈ ایئرپورٹ پر 125 ملی میٹر اور سعدی ٹاؤن میں 123 ملی میٹر بارش ہوئی۔ گلستانِ جوہر میں 122.4 ملی میٹر، ڈیفنس اور کلفٹن میں 121 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔ شاہراہ فیصل میں 114 ملی میٹر اور سرجانی ٹاؤن میں 111.2 ملی میٹر بارش ہوئی۔ کورنگی میں 96.6 ملی میٹر ناظم آباد میں 82 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
مسرور بیس میں 75 ملی میٹر، گلشنِ معمار میں 75.2 ملی میٹر اور اب تک سب سے کم بارش اورنگی ٹاؤن میں 66.2 ملی میٹر ہوئی۔