کے ڈی اے انجینئر، ایس بی سی اے افسران کے غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے کا انکشاف

کراچی : کے ڈی اے انجینئر، ایس بی سی اے افسران کے غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جبکہ سرکاری افسران پیکج کےکوڈ ورڈ سےکام کر رہے ہیں ، پیکج میں 3سہولتیں دی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ایسٹ نے حیرت انگیز حقائق سے پردہ اٹھا دیا، اے آروائی نیوز کی ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ضمیر عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اہم عہدوں پرتعینات سرکاری افسران پیکج کےکوڈ ورڈ سےکام کر رہےہیں، گرفتار سرکاری افسران سے تفتیش کے بعد انکشاف سامنے آئے۔

انکشاف کیا گیا کہ کےڈی اےانجینئر، ایس بی سی اے افسران غیرقانونی کاموں میں ملوث ہیں جبکہ عادل عمرسمیت دیگر افسران غیرقانونی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

ضمیرعباسی نے بتایا پیکج کامطلب ہوتا ہے کہ آپ کو 3سہولتیں دی جائیں گی ، جن میں غیرقانونی منزل، علاقہ رہائشی ہو لیکن کمرشل تعمیرات کرنا شامل ہیں جبکہ رفاہی پلاٹ کو غیرقانونی تبدیل کرکے بلڈنگ بنانا بھی پیکج میں شامل ہیں۔

ضمیرعباسی نے انکشاف کیا بغیر ایس بی سی اے اپروول پلان کی تعمیرات مکمل کرنا پیکج میں شامل ہیں، پیکج ایس بی آئی انسپکٹر سے اے ڈی پھر ڈائریکٹر  تک بات جاتی ہے، تمام پیکج کی شرط رات میں تعمیرات کامکمل کرنا شامل ہے۔

ضمیرعباسی نے بتایا ایسٹ زون کے 3ٹاون میں ہزاروں غیرقانونی تعمیرات ہوئیں، بدعنوان افسران کی جیبیں بھریں، سرکار کو نقصان ہوا،عادل عمر کو نیب نے  میگا کرپشن کے معاملے پربھی گرفتارکیا، عادل عمر کے خلاف مقدمہ کیا جس پر اسے ہٹا دیا گیا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ کراچی کے71 مقامات پراینٹی کرپشن نے کارروائی کرنی تھی، صرف ایک غیرقانی شادی ہال سے 15 کروڑرشوت لی گئی، 71 آپریشن  مکمل ہونے کے بعد پتہ چلے گا کتنے کی کرپشن کی گئی۔