خامنہ ای نے امریکی مسئلے کو ’ناقابل حل‘ قرار دے دیا

علی خامنہ ای ایران امریکا

تہران (25 اگست 2025): ایران کے سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال امریکا کے ساتھ ’’ناقابلِ حل‘‘ ہے، ایران کبھی بھی واشنگٹن کے دباؤ کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔

روئٹرز کے مطابق مغربی طاقتوں کے ساتھ ایٹمی پروگرام کے تنازعے کے دوران اتوار کو سپریم لیڈر خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران اس کا مطیع ہو، لیکن ایرانی قوم اپنی پوری طاقت کے ساتھ ان لوگوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑی رہے گی جو ایسی غلط توقعات رکھتے ہیں۔‘‘

بیان میں خامنہ ای نے کہا امریکا چاہتا ہے ایران اس کی فرماں برداری کرے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ ایران امریکی فرماں برداری کے مطالبے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔ جو لوگ مسائل کے حل کے لیے واشنگٹن کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی وکالت کرتے ہیں وہ کم عقل ہیں۔

غزہ میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں، ایہود اولمرٹ

انھوں نے کہا مخالفین ایران میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن قوم متحد ہو کر ان سازشوں کو ناکام بنادے گی۔

یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے ساتھ ایٹمی مذاکرات اس وقت معطل کیے جب جون میں 12 روزہ جنگ کے دوران امریکا اور اسرائیل نے اس کی ایٹمی تنصیبات پر بمباری کی۔ آیت اللہ علی خامنہ ای کے یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب ایران اور یورپی طاقتوں نے جمعہ کے روز اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے تاکہ تہران کی یورینیم کی افزودگی کے کام کو محدود کرنے پر بات چیت بحال کی جا سکے۔

خامنہ ای نے بیان میں کہا ’’جو لوگ ہم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم امریکا کے خلاف نعرے نہ لگائیں … اور براہِ راست امریکا کے ساتھ مذاکرات کریں، وہ صرف ظاہر کو دیکھتے ہیں، یہ مسئلہ ناقابلِ حل ہے۔‘‘

خیال رہے کہ یورپی ریاستیں اور امریکا یہ کہتے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کی دل چسپی صرف ایٹمی توانائی کے حصول تک محدود ہے۔