انسان کی زندگی نشیب و فراز پر مبنی ہے، کب کیا ہوجائے کچھ نہیں معلوم، اچھی خاصی ڈگر پر چلتے ہوئے اچانک کوئی اندوہناک واقعہ پیش آ جائے تو اس شخص کے لئے وہی زندگی عذاب بن جاتی ہے۔
کچھ ایسا ہی ایک نوجوان اور اس کے چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ ہوا، ان بہن بھائیوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہو ہوگا کہ ان پر یہ وقت بھی آسکتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ میں ایک ایسے ہی نوجوان سے آپ کی ملاقات کرائیں گے جو گردوں کا مریض ہے جسے دیکھ کر آپ بھی اپنے غم کو بھی بھول جائیں گے۔
لاہور کے ایک نوجوان شاہ زیب نے ٹیم ’سرعام‘ کو اپنی دلخراش روداد سنائی، اس نے بتایا کہ وہ دس سال سے گردوں کے مرض کا شکار ہے ایک گردہ آپریشن کرکے نکال دیا گیا، والد اور والدہ کا انتقال ہوچکا ہے، اس کی ایک بہن اور ایک بھائی بھی ہے جو اس کے ساتھ ایک کمرے کے کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہے۔
شاہ زیب کا کہنا تھا کہ والد کے انتقال کے ہمارے پاس اب کمائی کا کوئی ذریعہ نہیں، کرایہ بھی نہیں دے سکتے، میں بھی اس قابل نہیں کہ کوئی کام کرسکوں اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ پانی بھی نہیں پی سکتا۔
اس نے بتایا کہ ہفتے میں تین دن ڈائیلاسز کیلئے جانا ہوتا ہے، چھوٹے بھائی کی نوکری بھی میری وجہ سے چھوٹ گئی اور فیس نہ ہونے کی وجہ سے بہن کا اسکول بھی چُھڑوا دیا ہے۔
کون سی قیامت ہے جو ان تین بہن بھائیوں پر نہیں ٹوٹی والد کی زندگی تک تو رشتہ دار بھی پوچھ لیا کرتے تھے اب کوئی ملنے بھی نہیں آتا، گھر میں روٹی کھانے کے پیسے نہیں علاج کیسے کراؤں؟