بھارت میں خواتین کی عصمت ریزی کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید اضافہ ہورہا ہے، کولکتہ کے سرکاری اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خاتون ڈاکٹر کی لاش اسپتال کے احاطے سے برآمد کی گئی، ابتدائی تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرینی ڈاکٹر کا عصمت ریزی کے بعد قتل کیا گیا۔
خاتون ڈاکٹر کی آنکھوں، منہ اور جسم کے مختلف حصوں سے خون بہہ تھا، مقتولہ کے پیٹ، بائیں ٹانگ، گردن، دایاں ہاتھ، انگوٹھی کی انگلی اور ہونٹوں پر زخم ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ معاملہ خودکشی کا نہیں ہے، خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے، ٹرینی ڈاکٹر کی گردن کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی پائی گئی۔
افسوسناک واقعہ سامنے آنے کے بعد میڈیکل کے طلبہ، بی جے پی، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اسپتال کے باہر شدید احتجاج کیا، مغربی بنگال کے بی جے پی لیڈر سویندو ادھیکاری نے معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس نے تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے، جبکہ قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مشکوک سرگرمیوں کی بنیاد پر سنجے نامی شخص کو بھی گرفتار کیا ہے۔جو اسپتال کا ہی ملازم ہے۔
مقتولہ ڈاکٹر کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کا زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے ٹرینی ڈاکٹر چیسٹ میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کی پی جی کی طالبہ تھی جمعرات کی رات ڈیوٹی پر موجود تھی کہ یہ واقعہ رونما ہوا۔
کتوں نے سرکاری اسپتال میں نوزائیدہ بچے کو بھنبھوڑ ڈالا، دردناک ویڈیو
متاثرہ کے والد نے کہا کہ آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ان کی بیٹی کی عصمت ریزی اور قتل کیا گیا۔ اب سچ کو چھپانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں، خاتون ڈاکٹر کے والد نے بیٹی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔