پشاور: اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر عوام کیمیکل ملا دودھ پی رہے ہیں تو حلال فوڈ اتھارٹی بنانے کا کیا فائدہ ہے؟
صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ ناقص دودھ سے متعلق حلال فوڈ اتھارٹی کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے، صوبے کے باہر سے آنے والے دودھ میں ملاوٹ کی شرح زیادہ ہے۔
آفتاب عالم نے کہا کہ حلال فوڈ اتھارٹی چھاپے مار کر چیکنگ کرتے ہیں۔
اس پر اسپیکر بابر سلیم نے کہا کہ ایک کام کیلیے 6، 6 ادارے کام ہیں، یہ بھی ایک بڑا سوال ہے کہ حلال فوڈ اتھارٹی کس وزارت کے ماتحت ہے؟
بابر سلیم نے کہا کہ 11، 11 جگہ اختیارات تقسیم کرنے کے بجائے کسی ایک ادارے کو ذمہ دار بنانا چاہیے۔
یاد رہے کہ پچھلے دنوں خیبر پختونخوا بھر میں دودھ کے 93 فیصد نمونے غیر معیاری قرار دے دیے گئے تھے۔ فوڈ سیفٹی اور حلال فوڈ اتھارٹی نے دودھ کا ٹیسٹ کیا تھا۔
اتھارٹی کی جانب سے دودھ کا معیار چیک کرنے کیلیے 27 جون سے 7 جولائی تک مہم چلائی گئی تھی۔ صوبے سے 3 لاکھ 23 ہزار لیٹر دودھ سے 583 نمونے لے کر تجزیہ کیا گیا تھا۔ تجزیاتی رپورٹ میں دودھ کے 541 نمونے غیر معیاری اور مضر صحت پائے گئے تھے۔
صوبے سے بڑے اور درمیانے سطح کے دودھ سے وابستہ کاروباروں سے 583 نمونے لیے گئے تھے جن میں 93 فیصد نمونے ملاوٹی، غیر معیاری اور صحت کیلیے مضر ثابت ہوئے تھے۔
اس سے قبل لاہور میں بھی دودھ کے نام پر لوگوں کو زہر پلانے والا شخص پکڑا گیا تھا۔ مصنوعی دودھ بنانے کی فیکٹری سے صابن، واشنگ پاؤڈر اور گھی کے کنستر برآمد ہوئے تھے۔
فوڈ اتھارٹی نے صبح سویرے ملاوٹی دودھ کی فیکٹری پر چھاپہ مارا تھا۔ بیدیاں روڈ ہیئر پنڈ میں دودھ کے نام پر صابن، سرف، کیمیکل سے تیار ہونے والے جعلی دودھ کی کھیپ پکڑی گئی تھی۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب عاصم جاوید کا کہنا تھا کہ ملزم سلیم میئو پر پہلے بھی تین مرتبہ ملاوٹی دودھ بیچنے کے ایف آئی آر درج کرائی جاچکی ہے اور ملزم ضمانت پر رہا ہے۔