میلہ رام: ماضی کے لاہور کی ایک درد مند اور کاروباری شخصیت

میلہ رام لاہور کے ایک متمول ہندو تھے۔

ان پر ایک جگہ معلومات نہیں ملتیں، شاید ان کے خاندان نے بھی اس طرف سے کوتاہی برتی۔اسٹاک ہوم یونیورسٹی سویڈن کے پروفیسر اشتیاق احمد کے مطابق میلہ رام کے بزرگ لاہور کے تین سکھ حکمرانوں کے دور اقتدار میں انفنٹری کے افسر تھے۔ سارا لاہور اور اس کے نواحی دیہات ان کے سکھ سرداروں سے پریشان تھے۔ 1799ء میں رنجیت سنگھ لاہور پر قابض ہوا اور پنجاب کی ایک بڑی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے 1799ء میں سکھ غارت گر سرداروں کے قریبی امرا اور افسروں کی املاک، جاگیریں وغیرہ قبضے میں لے لیں۔ میلہ رام کا خاندان اس وقت اندرون بھاٹی گیٹ رہتا تھا۔ ان کے نام سے کوچہ میلہ رام اب بھی موجود ہے۔ میلہ رام کے بزرگ ان کے والد کو لے کر بٹالہ چلے گئے۔ بٹالہ لاہور کے قریب کا شہر ہے۔ 1832ء میلہ رام کی پیدائش کا سال ہے۔

میلہ رام ایک ہو شیار اور ذہین نوجوان تھے۔ انگریزوں نے 1849ء میں رنجیت سنگھ کے ورثا کے ساتھ معاہدۂ لاہور کیا۔ اس معاہدے کے بعد پنجاب کا نظم و نسق تبدیل ہو گیا۔ اسی عرصے میں کہیں میلہ رام کا خاندان واپس آیا اور بھاٹی دروازے کے سامنے محلہ شیخ اشرف والی جگہ پر دو ایکڑ میں حویلی تعمیر کی۔ یہ حویلی لال کوٹھی کہلائی۔ میلہ رام انگریز حکام کے نزدیک تھے۔اس زمانے میں پورے ہندوستان میں ریلوے ٹریک بچھانے کا منصوبہ بنا۔ میلہ رام نے امرتسر سے پٹھان کوٹ ریلوے ٹریک بچھانے اور ریلوے کی عمارات تعمیر کرنے کا ٹھیکہ لیا۔ وہ اپنے کام میں مستعد تھے، منصوبے پر توجہ دی جس کی وجہ سے یہ کام انہوں نے مقررہ مدت سے قبل مکمل کر لیا۔ انگریز حکام نے خوش ہو کر انہیں 50 ہزار روپے انعام میں دیے۔ برطانوی حکومت نے 1861ء میں میلہ رام کو پہلے درباری کا رتبہ عطا کیا۔ بعدازاں رائے بہادر کا خطاب دیا گیا۔

میلہ رام نے بیرون بھاٹی گیٹ محلہ شیخ اشرف کے پاس ایک کاٹن مل قائم کی۔ مزدوروں کو دوسرے علاقوں سے لانے کے لئے انہوں نے ایک لاری خریدی۔ میلہ رام کئی طرح کے کاروبار کرتے۔ ایبٹ روڈ پر ان کی اراضی پر میلہ رام پارک اب بھی موجود ہے۔ یہ قلعہ گجر سنگھ کا علاقہ ہے۔ اسی طرح فلیٹیز ہوٹل، واپڈا ہاؤس، چڑیا گھر وغیرہ رائے بہادر میلہ رام کی اراضی پر بنے۔ لاہور ریلوے اسٹیشن کے قریب میلہ رام نے تالاب بنوایا اور کئی طرح کی عمارات تعمیر کیں۔ رائے بہادر میلہ رام کا خاندان سناتم دھرم کے ہندوئوں کا تھا۔ انہوں نے لاہور چڑیا گھر کو 1872ء میں 36 ایکڑ زمین عطیہ کی۔ سینٹرل ٹریننگ کالج لاہور کو 15 ہزار، دہلی اسپتال کو 24 ہزار اور لیڈی ڈفرن اسکول لاہور کو 15 ہزار روپے عطیہ دیے۔ اس زمانے میں یہ بڑی رقم تھی جب ایک کلرک کی تنخواہ محض چھتیس روپے ماہوار ہوتی تھی۔

میلہ رام کے تین صاحبزادے تھے۔ تینوں ایچی سن کالج کے تعلیم یافتہ تھے۔ میلہ رام کی سماجی و کاروباری وراثت کا بڑا حصہ ان کے صاحبزادے رام سرن داس کو منتقل ہوا۔ رام سرن داس متحدہ پنجاب کی سیاست کا اہم کردار تھے۔ میلہ رام 1832ء میں پیدا ہوئے، 1890ء میں انتقال کر گئے۔

(انتخاب:‌ عظیم احمد)