وکلا نے سڑکوں پر آنے کا اعلان کر دیا

وکلا نے سڑکوں پر آنے کا اعلان کر دیا

اسلام آباد: وکلا نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل نعیم پنجوتھہ کو حراست میں رکھنے اور خواجہ حارث کو ایف آئی اے نوٹس کے خلاف سڑکوں پر آنے کا اعلان کر دیا۔

جنرل ہاؤس نے نعیم پنجوتھہ اور خواجہ حارث کو بھجوائے گئے ایف آئی اے نوٹس کو واپس لینے اور وکلا کے خلاف جاری کارروائیوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔

صدر لاہور ہائی کورٹ بار اشتیاق اے خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایف آئی اے نوٹس کی واپسی کا موقع دیتے ہیں ورنہ سڑکوں پر دمادم ہوگا، متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ کالے کوٹ کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھیں۔

اشتیاق اے خان نے کہا کہ آنے والی نگراں حکومت فوری طور پر گرفتار وکلا کو رہا کرے، وکلا کسی طور بھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

دو روز قبل وکلا نے سابق وزیر اعظم سے اٹک جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی سہولت نہیں دی گئی، ہماری ان سے جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں ملاقات کروائی گئی۔

وکلا کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں نماز کیلیے بھی پریشانی ہے، گزشتہ رات بارش کا پانی ان کے کمرے میں داخل ہوگیا تھا جبکہ کمرے میں کیڑے مکوڑے داخل ہو رہے ہیں، ان کو ڈسٹرکٹ جیل کی دال روٹی دی جا رہی ہے۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ چیئرمین کو جیل میں 9 بائی 11 کا کمرہ دیا گیا ہے، ان سے مشورے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا شیر افضل مروت اور عمیر خان نیازی کے خلاف اٹک میں مقدمہ درج ہے۔ دونوں وکلا نے پولیس اہلکار کی وردی پھاڑی اور حملہ کیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق دونوں وکلا نے اہلکار کی وردی پھاڑی اور حملہ کیا، رات 8 بج کر 40 منٹ پر بذریعہ کنٹرول روم اطلاع ملی، عمیر خان نیازی اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر وصول کرانے آئے ہیں، اس دوران شیر افضل مروت بھی پولیس پیکٹ پر پہنچے، دونوں کو ملاقات ختم ہونے کا بتایا تو مجھ پر حملہ آور ہو گئے۔

منشی ابرار خان پر حملہ کیا گیا، دونوں وکلاچیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کرنا چاہتے تھے اور وکالت ناموں پر دستخط بھی کرنا چاہتے تھے، وکلاکو بتایا بھی گیا کہ اب جیل لاک اپ ہو چکی ہے، اب کسی اسیر سے ملاقات نہیں کرائی جا سکتی لیکن منشی کی سرکاری یونیفارم پھاڑ کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی۔