مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کالج کے ایک استاد کی مبینہ ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے 30 سالہ لیکچرار شبیر احمد منگو کی ہلاکت کا واقعہ بدھ کی شب ضلع پلوامہ کے علاقے کھیو میں پیش آیا تھا.
تفصیلات کے مطابق قابض بھارتی فوجیوں نے بدھ کی شب ضلع پلوامہ میں شبیر اور دیگر دیہاتیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر ایک جگہ جمع کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث لیکچرار شبیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔
مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد سے جاری احتجاجی تحریک میں اب تک 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ پانچ ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں جب کہ پوری وادی کشمیر میں گذشتہ تقریبا 45 روز سے کرفیو نافذ ہے جس سے عام لوگوں کی زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست پر سماعت کے دوران سینٹرل ریزر پولیس فورس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں گذشتہ 32 روز میں مظاہرین پر قابو پانے کے لیے چھرّوں والے تین ہزار کارتوس استعمال کیے ہیں جن میں تقریباً 13 لاکھ چھرے موجود تھے۔
واضح رہے کشمیر میں گذشتہ چھ ہفتے سے جاری احتجاج کے دوران پیلٹ گن کے چھرّوں سے ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں جب کہ سینکڑوں نوجوان آنکھوں میں چھرّے لگنے سے وقت بصارت سے محروم ہو گئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے انڈین حکام نے امر ناتھ یاترا میں شریک ہندو یاتریوں کی حفاظت پر مامور دس ہزار سکیورٹی اہلکاروں کو بھی کشمیر میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔