لاہور: ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے حکومت پنجاب کو پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرز کی تعیناتیوں کا اختیار دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کی جانب سے چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور جستس شجاعت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔عدالت نے حکومت پنجاب اور پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے دائر اپیلوں کو منطور کرتے ہوئے فیصلے میں کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیاں کرنا حکومت پنجاب کا اختیار ہے۔حکومت پنجاب سرچ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں وائس چانسلرز کی تعیناتیاں کرے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سرچ کمیٹی کو کم سے کم رہنمائی فراہم کرنے کا پابند ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن یکساں معیار تعلیم قائم کرنے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری حاصل کرئے۔
پنجاب کی 4 جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرریاں کالعدم قرار
عدالت نے سرچ کمیٹی کوپنجاب یونیورسٹی، لاہور کالج وویمن یونیورسٹی،، سرگودھا یونیورسٹی اور نواز شریف انجئینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلرز کی تعیناتیاں عدالتی فیصلے کے مطابق کرنے کی ہدایت کردی۔
پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے ملک اویس خالد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوتے رہے جبکہ ڈاکتر مجاہد کامران سمیت دیگر وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کے خلاف درخواست گزار اورنگزیب کےوکیل صفدر شاہین پیرزادہ کیس میں پیش ہوتے رہے۔