لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ کی عدم حاضری پر کل تک کے لئے ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بنچ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، وکیل مریم نواز نے کہا عدالت بحث کی اجازت دے تو بنیادی دلائل دیئے جائیں۔
جس پر عدالت نے کہا بہتر ہے اسپیشل پراسیکیوٹر کی موجودگی میں بحث کی جائے ، نیب وکیل کی ڈی جی نیب کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا
کی گئی تو وکیل مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈی جی نیب کو فریق ہی نہیں بنایا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ عدالت میں پیش نہ ہوئے ، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا اسپیشل پراسیکیوٹر اسلام آباد میں ہیں اس لیے پیش نہ ہوسکے، جس پر عدالت نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے نیب کی جانب سے گزشتہ روز جواب جمع کروایا گیا تھا، جس پر عدالت نے کہا تھا کہ ہمارے پاس یہ کیس پہلی بار آیا ہے ، نیب کا جواب پڑھ لیں اس کے بعد اس پر بحث کر لیں، ہمیں وقت دیا جائے تاکہ اس جواب کو پڑھ لیا جائے۔
نیب نے ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا تھا کہ مریم نواز کے خلاف تحقیقات کا آغاز جنوری2018 میں کیا، تحقیقات کا آغاز مشکوک ٹرانزکشنز کی بنیاد پر کیا گیا۔
مزید پڑھیں : نیب نے مریم نواز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی
تحریری جواب میں کہا گیا تھا جنوری 2018 میں مریم نواز پارٹی میں برسراقتدار تھی، مریم ،نوازشریف و دیگر کیخلاف قانون کے مطابق تحقیقات کررہے ہیں، نیب بیورو کے قیام کا مقصد معاشرے سے کرپشن کا خاتمہ ہے ، نیب ملزمان کے خلاف بلا امتیاز کاررروائی کرتا ہے۔
نیب نے جواب میں کہا تھا نیب آرڈیننس کے تحت حکومت سے شکایت ملنے پر تحقیقات ممکن ہیں، چیئرمین نیب کو کرپشن پر تحقیقات کا مکمل اختیار حاصل ہے ، نیب آرڈیننس کی دفعہ 9 سے ایس ای سی پی، کمپنیز ایکٹ کا تعلق نہیں ، دفعہ 9 خصوصی طور پر کرپشن پرلاگو ہوتی ہے۔
تحریری جواب میں درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا میرٹ کی بنیاد پرمریم نواز کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔
واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔