لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ فضل الرحمان کی گرفتاری اور بغاوت کی کارروائی کے لئے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ فضل الرحمان کی گرفتاری اور بغاوت کی کارروائی کےلئے درخواست سماعت ہوئی ، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے کہا آئین پاکستان سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے ، احتجاج اور دھرنوں کو روکنا عدالتوں نہیں حکومت کاکام ہے، جس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان اسلام آباد میں دھرنا دے رہےہیں ،مولانا نےپی ایم ہاؤس میں گھسنے،وزیراعظم کی گرفتاری کابیان دیا، ان کے بیانات سےملک میں انتشار پھیل رہا ہے ۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فضل الرحمان تقاریرسےلوگوں کواکسارہےہیں، ان کی تقاریرسے ملک میں انتشارپھیلنےکاخدشہ ہے، فضل الرحمان نےکہاشرکاوزیراعظم ہاؤس جاکرعمران خان کوگرفتارکرسکتے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا لوگوں کوریاست کےخلاف اکسانابغاوت کےزمرےمیں آتا ہے،استدعا ہے فضل الرحمان کوگرفتار کرکے ان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کیا جائے، درخواست دائر
گذشتہ روز جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ فضل الرحمان کی گرفتاری اور بغاوت کی کارروائی کےلئے درخواست دائر کی تھی، درخواست ندیم سرورایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی، درخواست میں مولانا فضل الرحمان اوروفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا تھا۔
یاد رہے گذشتہ روز وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا تھا کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، کیس تیار ہو جائے گا، انشاء اللہ پیر کو عدالت جائیں گے۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے۔
واضح رہے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے اپنے مطالبات سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت دو روز میں استعفیٰ دے ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، یہ مجمع قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر سے گرفتار کرلے، ادارے 2دن میں بتادیں موجودہ حکومت کی پشت پر نہیں کھڑے۔