لندن:ایم کیو ایم پراپرٹیز کیس میں بانی ایم کیو ایم کے وکیل نے ندیم نصرت پر تند وتیز سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پراپرٹیز تنازع کیس میں بانی متحدہ کے وکیل رچرڈ سیلڈ کنگ کونسل نے ایم کیو ایم کے سابق کنوینئیر ندیم نصرت پر جرح کی۔
عدالت میں بانی متحدہ کے وکیل نے ندیم نصرت سےتند و تیزسوالات کئے۔
ان سوالات کے جواب میں ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ سارا کیس خالد مقبول صدیقی کے کہنے پرشروع ہوا لیکن ان کا کیس میں کہیں نام نہیں۔
جرح کے دوران ندیم نصرت نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا،ایم کیوایم نے کبھی آئین کو فالو نہیں کیا،پارٹی ہمیشہ بانی ایم کیوایم کی خواہشات کےمطابق چلی، بائیس اگست کے بعد فاروق ستار اور ساتھیوں نے معاملات اپنے ہاتھ میں لیکر بانی کو پارٹی سے نکالا۔
ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم کی 22 اگست کی تقریرنے مہاجر قوم کیلئے مشکلات کھڑی کیں،مشکل صورت حال میں ہم نے حالات سدھارنے کی کوشش کی، انہوں نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو بانی متحدہ کے خلاف کیس شروع نہیں کرنا چاہیے تھا۔
جرح کے دوران ندیم نصرت نے بتایا کہ فاروق ستارنے22اگست تقریرکے بعد بانی جماعت کونکالنے کےارادے سےآگاہ نہیں کیا، فاروق ستار نے کہا تھا کہ پارٹی معاملات پاکستان سے چلیں گے،مقصد بانی جماعت کو مائنس نہیں کرناتھا۔
بانی متحدہ کے وکیل نے استفسار کیا کہ آپ اپنے پرانے ریکارڈ دیکھ لیں جس پر ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ ضرور کہا تھا کہ بانی متحدہ اور ایم کیو ایم لازم و ملزوم ہیں۔
دوران سماعت جج نے بار بار ندیم نصرت کو مختصر جواب دینے اور صرف حقائق بیان کرنے کی ہدایت کی، ندیم نصرت سے سوال کیا گیا کہ بقول آپ کے انیس سو ستانوے کےبعد کلچرتبدیل ہوگیا تو پھر پارٹی میں واپس کیوں آئے؟
جس پر ندیم نصرت نے جواب دیا کہ اس وقت خوف کی زندگی گزار رہا تھا، لیکن اب ڈر ختم ہوگیا۔