کراچی میں مخدوش عمارتیں گرانے کا کام شروع

کراچی میں مخدوش اور انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ بنی عمارتوں کو خالی کرا کے انہیں گرانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میں چار جولائی کی صبح 6 منزلہ عمارت اچانک زمیں بوس ہو گئی تھیں۔ اس سانحے میں 27 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی المیوں نے بھی جنم لیا۔ موت کی نیند سونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اس حادثے میں ملبے سے خواتین سمیت 8 زخمیوں ریسکیو کیا گیا تھا جب کہ تین ماہ کی بچی بھی معجزانہ طور پر بچ گئی جس کو ملبے سے نکالا گیا تھا۔

اس المناک سانحے کے بعد صوبائی، بلدیاتی حکومتیں اور مقامی انتظامیہ حرکت میں آئیں۔ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو بھی ہٹا دیا گیا جب کہ تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا کر اس واقعہ کا مقدمہ درج کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

دوسری جانب انتظامیہ نے لیاری عمارت حادثے کے بعد متاثرہ عمارت سے ملحقہ تین عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرا لیا گیا تھا جس میں سے آج ایک عمارت کو گرانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر ضلع جنوبی شہریار حبیب کی نگرانی میں لیاری بغدادی میں ایک 5 منزلہ عمارت کے انہدام کا کام شروع ہو گیا ہے اور مزدور بالائی منزل کی دیواریں توڑ رہے ہیں۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار عمارت سے ملحقہ تینوں عمارتیں مکمل طور پر خالی کرا لی گئی ہیں۔ دو عمارتیں توڑنے کے بعد تیسری عمارت کا جائزہ لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ڈی سی ساؤتھ نے گزشتہ روز ریسکیو آپریشن مکمل ہونے اور حادثے میں نقصانات کی تفصیلات بتانے کے ساتھ یہ بھی بتایا تھا کہ کراچی کے صرف ضلع جنوبی میں 51 عمارتیں انتہائی خطرناک ہیں، جن کے خلاف ایکشن ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ متاثرین کومتبادل فراہم کرنےکیلیے حکومت منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ غیر قانونی اور ناقص تعمیرات کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی اور اگر ادارے کا کوئی شخص ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

https://urdu.arynews.tv/karachi-lyari-building-collapse-july-2025-last-five-years-figures/