آئی ایم ایف کا بڑا اعتراض سامنے آگیا

ایک ہزاراسکوائرفٹ کی دکانوں پر ٹیکس عائد نہ کرنے پر آئی ایم ایف کا اعتراض سامنے آگیا، عالمی مالیاتی ادارے نے بڑی دکانوں پرٹیکس نہ لگانے پر وضاحت مانگی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِصدارت سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، چیئرمین ایف بی آر نے دوران اجلاس بتایا کہ آئی ایم ایف نے بڑی دکانوں پرٹیکس نہ لگانے پر وضاحت مانگی ہے۔

31 ہزار 542 بین آئٹم کی درآمد سے قومی خزانہ کو 847 ملین ڈالرز کا نقصان ہونے کا بھی انکشاف ہوا، اس حوالے سے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔

تاہم ایف بی آرحکام نے 31 ہزار 542 بین آئٹم کی درآمد سے قومی خزانے کو ہونے والے نقصان سے انکار کیا، بریفنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ 28 ہزار 321 آئٹم بین نہیں تھیں اور اوپن اکاؤنٹس کے ذریعے امپورٹ ہوئیں۔

چیئرمین ایف بی آر کہنا تھا کہ 3351 آئٹم کی اجازت نہیں تھی جس کی تحقیقات جاری ہیں، اندازے کے مطابق 6 ملین ڈالرز کے بین آئٹم امپورٹ سے نقصان ہوا، بین آئٹم میں آٹوز اسپیئر پارٹس، امپورٹڈ شوز اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کمٹمنٹ کے بعد کوئی ایل سیز نہیں روکی جارہی ہیں، جون 2023 کے بعد سے تمام اقسام کی ایل سیز کھولی جارہی ہیں، درآمدی گاڑیوں کی ایل سیز نہ کھلنے کی شکایات کلیئر کر کے رپورٹ طلب کر لی گئی ہیں۔