برطانوی شاہی خاندان میں شادی کیلیے خواتین کو کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں؟

برطانوی شاہی خاندان کا حصہ بننا شاید بہت سارے لوگوں کی خواہش ہو لیکن شہزادوں سے شادی کے لیے خواتین کو کئی مراحل طے کرنے پڑتے ہیں۔

برطانوی شاہی خاندان دنیا میں تاج وتخت کی وراثت کی ایک علامت ہے اور اس خاندان کا حصہ بننا شاید بہت سارے لوگوں کی خواہش ہو۔ شاہی خاندان کے باہر سے تعلق رکھنے والی خواتین کو اس خاندان کا حصہ بننے اور شہزادوں سے شادی کے لیے خواتین کو کئی مراحل طے کرنے پڑتے ہیں جس کا انکشاف مصنف ٹائم کوئن نے اپنی کتاب ’’گلڈڈ یوتھ‘‘ میں کیا ہے۔

شہزادہ ہیری کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب نے شاہی خاندان کے سربستہ رازوں سے پردہ اُٹھایا ہے اور اب ایک اور نئی کتاب ’’گلڈڈ یوتھ‘‘ کے چرچے ہیں جس میں شاہی خاندان میں شادی سے متعلق انکشافات کیے گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گلڈڈ یوتھ کے عنوان سے لکھی گئی کتاب میں مصنف نے انکشاف کیا ہے کہ شاہ چارلس کے بڑے صاحبزادے شہزادہ ولیم سے شادی کے لیے کیٹ میڈلٹن کو شادی سے قبل ’’تولیدی صحت‘‘ کے ایک ٹیسٹ سے گزرنا پڑا تھا تاکہ معلوم ہوسکے کہ شاہی خاندان کا حصہ بننے والی کیٹ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں یا نہیں۔

اس کتاب میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر کیٹ میڈلٹن تولیدی صحت کا ٹیسٹ پاس نہ کرتیں تو بلا شک وشبہ ان کی شہزادہ ولیم سے شادی قطعی نہ ہوتی۔

کیٹ میڈلٹن نے 2011 میں شاہ چارلس سوم کے بڑے بیٹے پرنس ولیم سے شادی کی تھی۔ اس شادی کے لیے شہزادہ ولیم نے شاہی خاندان کے باہر سے اپنے لیے دلہن کا انتخاب کیا۔

تاہم کیٹ میڈلٹن واحد خاتون نہیں جنہیں شاہی خاندان کا حصہ بننے کے لیے اس ٹیسٹ سے گزرنا پڑا اس سے قبل ان کی ساس لیڈی ڈیانا کو بھی اسی مرحلے سے گزرنا پڑا تھا تاہم انہیں اس وقت ٹیسٹ کی نوعیت معلوم نہیں تھی۔

کتاب کے مندرجات کے مطابق 1981 میں پرنس چارلس کی ڈیانا کی شادی سے قبل بھی جوڑے کے ٹیسٹ کرائے گئے تھے اور اس حوالے سے لیڈی ڈیانا نے بھی بتایا تھا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ یہ تولیدی صحت سے متعلق ٹیسٹ ہے۔

تاہم لیڈی ڈیانا کے برعکس کیٹ مڈلٹن کو علم تھا کہ شادی سے قبل ان کا کرایا گیا ٹیسٹ تولیدی صحت سے متعلق ہے تاہم انھوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔

واضح رہے کہ کتاب میں شادی سے قبل خواتین کے تولیدی ٹیسٹ کے مرحلے سے گزرنے کے حوالے سے انکشافات تو کیے گئے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ٹیسٹ سے صرف شاہی خاندان سے باہر سے آنے والی خواتین کو گزرنا پڑتا ہے یا یہ شرط شاہی خاندان کی خواتین کے لیے بھی ہے۔