وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور نہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی گرفتاری سیاسی انتقام کی کوئی کارروائی ہے بلکہ یہ مقدمہ عدالتوں میں رہا، قانون کے تمام مراحل مکمل کیے ہیں۔ مقدمہ تفتیش کے تمام مراحل سے گزرا، ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اپنے دفاع میں شہادت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ ان پر الزامات تھے کہ وہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے رہے۔ ریاستی تحائف جو انہیں دیے گئے تھے ان سے متعلق پوچھا گیا تھا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر ٹرائل کورٹس میں مزید 4 مقدمات اور ہیں ان میں سے ایک کیس 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق ہے جبکہ سائفر، 9 مئی اور بیرونی فنڈنگ کے کیسز بھی ہیں۔ ایک شخص کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو گرفتار کیا گیا تو انتخابات قریب تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے حکومت میں آ کر تمام حریفوں کو جیلوں میں ڈالا، نیب اور ایف آئی اے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ عدالتیں موجود تھیں اور قانون نے اپنا راستہ اپنایا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف پر الزام لگا تو انہوں نے اپنا دفاع کیا اور نیب کی 150 پیشیاں بھگتیں جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی قانون سے بھاگ رہے تھے، انہیں عدالت نے اپنے دفاع کا پورا موقع دیا لیکن جب عدالت سوال پوچھتی تھی تو وہ جواب نہیں دیتے تھے۔ ٹرائل کورٹ نے 40 پیشیوں کے ذریعے انہیں کافی زیادہ مواقع دیے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی صرف 3 پیشیوں پر آئے۔ عدالت نے بد دیانتی ثابت ہونے پر ہی فیصلہ دیا ہے۔ جو عدالت میں مجرم ثابت ہو چکا ہو اسے گرفتار ہونا ہی ہے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ طلبی کے پروانے ان کو دکھائے جاتے تھے تو ہم نے زمان پارک میں وہ آپریشن دیکھا، جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا گیا، پھر ہم نے 9 مئی دیکھا جس کے وہ ماسٹر مائنڈ تھے۔ لیکن قانون کو چکما دینے اور اداروں پر حملہ آور ہونے سے بھی آپ بچ نہیں سکتے۔