پیراتھائرائڈ کا علاج پاکستان میں ممکن ہے، بی بی سی نے مریم نواز کے بیان کی نفی کردی

مریم نواز

برطانوی خبررساں ادارے (بی بی سی) نے تحقیقاتی رپورٹ میں مریم نواز کے پیراتھائرائڈ بیماری سے متعلق بیان کی نفی کردی۔

لندن میں گزشتہ روز ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ انہیں کینسر نہیں پیراتھائرائڈ کی بیماری ہے جس میں غدود کیلشیم زیادہ بنارہے ہیں اور اس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، سوئٹزرلینڈ جانا پڑتا ہے۔

تاہم بی بی سی نے ماہر اینڈوکرینولوجسٹ سے پوچھا تو پتا چلا کہ پیراتھائیرائڈ کا علاج پاکستان میں ہوسکتا ہے، دوائیں اور انجکشن بھی ہر شہر میں آسانی سے مل جاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیراتھائیرائڈ میں ایڈوانس اسٹیج کا علاج بھی ممکن ہے، اگر کینسر ہوجائے تو بھی سرجری کی سہولت میسر ہے، بیماری عام تو نہیں لیکن زیادہ خطرناک بھی نہیں ہے۔

بی بی سی نے لکھا کہ پاکستانی سیاست دانوں کا بیرون ملک علاج کروانا نیا نہیں، مریم نواز کے والد نواز شریف بھی پلیٹ لیٹس کے علاج کے لیے لندن جاتے رہے ہیں۔

دوسری جانب ای این ٹی اسپیلشسٹ ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ یہ کوئی بڑی بیماری نہیں، پاکستان میں آسانی سے دوائیں بھی ملتی ہیں اور علاج بھی سستا ہے۔

پیراتھائرائیڈ کیا ہوتے ہیں؟

پیراتھائرائیڈ انسانی جسم میں موجود ایسے غدود ہوتے ہیں جو پی ٹی ایچ یا پیراتھائرائیڈ ہارمون خارج کرتے ہی جس کا کام خون میں کیلشیم کی مقدار کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔

امریکا کی ریاست ویسٹ ورجینیا میں شعبہ اینڈوکرائنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر متین ہوتیانہ کے مطابق ’ہماری گردن کے سامنے والے حصے میں ایک گلینڈ ہوتا ہے جسے تھائیرائیڈ گلینڈ کہتے ہیں۔ اس کے پیچھے مٹر کے دانے کے برابر چار پیرا تھائیرائیڈ گلینڈز ہوتے ہیں۔ یہ گلینڈ دو دائیں جانب دو بائیں جانب ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس بیماری کا نام پرائمری ہائپر پیراتھائرائیڈزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پیراتھائیرائیڈ گلینڈ کا بنیادی کام دراصل کیلشیم کی جسم میں مقدار کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔

’جب ان چاروں میں سے کوئی ایک گلینڈ غیر متوازن ہو جاتا ہے تو زیادہ پیراتھائیرائیڈ ہارمون پیدا کرتا ہے اور وہ ہارمون ہماری ہڈیوں میں سے کیلشیم کو نکالتا ہے۔ اس سے خون میں کیلشم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔‘

واضح رہے کہ طبی تحقیق کے مطابق کیلشیم انسانی جسم میں موجود ایک اہم چیز ہے۔ یہ سب سے زیادہ تو ہڈیوں میں پایا جاتا ہے لیکن خون میں بھی اس کی صحیح مقدار میں موجودگی ضروری ہے کیونکہ یہ انسانی اعصاب کے کام کرنے، جسم کو حرکت دینے کے لیے درکار پٹھوں کے کھنچاؤ، خون کے جمنے اور دل کے صحیح طریقے سے کام کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔

پیراتھائرائیڈ غدود میں خرابی کے نتیجے میں ضرورت سے کم یا پھر زیادہ ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے جس کا اثر خون میں کیلشیم کی مقدار پر پڑتا ہے۔