امریکی فوج کو خوش آمدید نہیں کہیں گے، میکسیکو نے واضح کردیا

امریکی فوج کو خوش آمدید نہیں کہیں گے، میکسیکو نے واضح کردیا

میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینباؤم کا کہنا ہے کہ اپنے ملک میں امریکی فوج کو خوش آمدید نہیں کہیں گے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینباؤم نے اپنے ملک میں امریکی فوجی دستوں کے استعمال کو مسترد کر دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم تعاون کرتے ہیں لیکن ایسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، اسے بالکل مسترد کرتے ہیں۔

میکسیکو کی صدر کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی معاہدے کا حصہ نہیں ہے، جب بھی اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے، ہم نے ہمیشہ اسے مسترد کیا ہے۔

میکسیکو کی وزارت خارجہ کے مطابق ہم اپنی سرزمین پر امریکی فوج کی کارروائی کو قبول نہیں کریں گے۔ ہمیں منشیات کے کارٹلز سے نمٹنے کے لیے اپنی سرزمین پر امریکی فوجی دستوں کی تعیناتی قبول نہیں ہے۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو میکسیکو میں منشیات کے کارٹلز کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

اس سے قبل میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینباؤم نے غزہ کے انسانی بحران پر ردعمل میں کہا تھا کہ ”غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔“

میکسیکو نیوز ڈیلی نے رپورٹ کیا کہ غزہ کی پٹی اقوام متحدہ کے مطابق ”تاریخی تناسب کا ایک ڈراؤنا خواب“ بن گئی ہے، صدر کلاڈیا شینبام نے کہا ہم صرف الفاظ نہیں عملی اقدامات سے امن چاہتے ہیں۔

میکسیکو کے مافیاز نے روس یوکرین جنگ سے کیسے فائدہ اٹھایا؟

میکسیکو نے غزہ میں قحط اور اموات پر اسرائیلی اقدامات کی کھل کر مذمت کی ہے، اور کہا ہے کہ غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے،

عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ اب خاموشی کا وقت نہیں، اقدام کریں۔ جیسا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مشترکہ مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کا بحران اب ختم ہونا چاہیے۔