قومی ٹیم کے سابق ہیڈکوچ مکی آرتھر نے محمد رضوان اور بابراعظم کو ٹی ٹوئنٹی کے لیے مسِ فٹ قرار دے دیا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بابر اور رضوان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کےلیے موزوں نہیں ہیں۔
مکی آرتھر نے کہا کہ دونوں اچھے کھلاڑی ہیں لیکن کرکٹ تبدیل ہو چکی ہے، وہ جس طرح کی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں ان کو اس طرز کی کرکٹ کے لیے ویسے ہی پلیئرز چاہیے جو ان کے پلان پر گراؤنڈ میں عمل کر سکیں۔
سابق کوچ نے پاکستان ٹیم کے موجودہ کوچ مائیک ہیسن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہیسن اور سلمان علی آغا اپنے پلان کے مطابق کرکٹ کھیلنا چاہتے۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں پاکستان ٹیم نمبر ون بنی جس کے لیے میں نے اور سرفراز احمد نے پلاننگ کی تھی۔
اگلے ماہ یو اے ای میں ہونے والے ایشیا کپ کے لیے قومی اسکواڈ میں پاکستان کے سابق کپتان اور ریکارڈ ساز بلے باز بابر اعظم اور محمد رضوان کو ڈراپ کیا گیا ہے، جس پر مختلف حلقے تعجب کا اظہار اور سلیکشن کمیٹی کے فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔ اب پاکستان ٹیم کے سابق کپتان اور بے لاگ اپنا موقف پیش کرنے والے راشد لطیف بھی اس پر بول پڑے ہیں۔
راشد لطیف نے خلیج ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بابر اعظم اور محمد رضوان کے ٹیم سے اخراج کو اندرونی سیاست کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں کی حالیہ کارکردگی میں کمی ضرور آئی ہے، لیکن انہیں صرف کرکٹنگ وجوہات نہیں بلکہ سیاست کی بنا پر ایشیا کپ کے اسکواڈ سے باہر کیا گیا ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت آئی سی سی ٹی 20 رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ ایسے وقت میں بابر اور رضوان جیسے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، کیونکہ ہمارے پاس کوئی ڈان بریڈ مین جیسا بلے باز تو ہے نہیں۔
راشد لطیف نے ایک بار پھر اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ پی سی بی میں جاری کھینچا تانی اور باہمی سیاست نے ملک کے دو بہترین کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر نقصان پہنچایا، جس نے ان کی کارکردگی کا گراف بھی گرایا۔