’آئی پی پیز معاہدے بڈنگ کے بعد ہونے چاہئیں‘

اقتصادی رابطہ کمیٹی

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ و عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگر آئی پی پیز سے معاہدے ختم کریں گے تو بجلی بننا بھی بند ہو جائے گی۔

آئی پیپ پیز کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیپرا نے 34 روپے فی یونٹ مقرر کر رکھے ہیں جس میں سے 18 روپے آئی پی پیز کو جاتے ہیں، ماضی کے ادوار میں آئی پی پیز کے معاہدے بغیر بڈنگ کے ہوئے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کو پالیسی بدلنی چاہیے آئی پی پیز معاہدے بڈنگ کے بعد ہونے چاہئیں، گھریلو بل پر 24 فیصد ٹیکس ہے اور حکومت بجلی بل کے تمام ٹیکس ملا کر 25ارب روپے جمع کرتی ہے، حکومت پی ایس ڈی پی کم کر دے تو 24 ارب روپے کا ٹیکس کم کیا جا سکتا ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آدھے سے زیادہ صارفین 200 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرتا ہے، حکومت کے اخراجات میں 24 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات 35 فیصد کے قریب بڑھائے گئے ہیں، حکومت اپنے اخراجات کم نہ کرے مگر بڑھائے بھی تو نہیں، اس وقت کہیں بھی جائیں تو لوگ صرف بجلی بلز اور مہنگائی کی بات کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاور پلانٹ کو ونڈ پاور سے زیرو کاسٹ پر بجلی مل سکتی ہے، سندھ سے پنجاب بجلی نہیں لے جا پا رہے تو یہ آپ کی نااہلی ہے، حکومت اپنی نااہلی کا بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے۔