کراچی: سندھ اسمبلی کے فلور پر عوام کے منتخب نمائندوں نے ایک بار پھر اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں خاتون اپوزیشن رکن نصرت سحر عباسی پر غیر اخلاقی جملے کسے گئے۔ ارکان اسمبلی کے رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
یہ ساری کہانی اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ فنکشنل کی رکن نصرت سحر عباسی نے صوبائی وزیر امداد پتافی سے سوالات شروع کیے۔
صوبائی وزیر نے سوالات کے مکمل جواب کے حصول کے لیے نصرت سحر عباسی کو اپنے چیمبر میں آنے کا کہا جس پر خاتون رکن بھڑک اٹھیں۔
ایک اور رکن اسمبلی تیمور تالپور نے اس بد اخلاقی و بدتمیزی میں صوبائی وزیر کا ساتھ دیا اور نصرت سحر عباسی پر جملے کستے رہے۔
صوبائی وزیر کے اخلاق سے گرے جملوں پر پورا ایوان بشمول وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ہنستا رہا اور کسی نے اس رویے کی مذمت نہ کی۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے بھی صوبائی وزیر کو تادیب کرنے کے بجائے نصرت سحر عباسی کا مائیک بند کردیا۔
اس کارروائی نے پیپلز پارٹی کے ان دعووں کا پول کھول دیا جو وہ خواتین کو با اختیار بنانے اور انہیں عزت دینے کے حوالے سے کرتی ہے۔ تاحال پیپلز پارٹی کے کسی مرد رکن نے اس رویے کی مذمت نہیں کی، تاہم خواتین ارکان نے اس رویے کو شرمناک قرار دیا۔
پیپلز پارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے اس اخلاق سے گرے رویے پر امداد پتافی سے معافی کا مطالبہ کیا۔
MPA ImdadPitafi’s derogatory words against #NusratAbbasi in Sindhassembly r unacceptable. He must be made to apologise 2the house& 2the MPA
— Nafisa Shah (@ShahNafisa) January 21, 2017
شرمیلا فاروقی نے کہا، ’کچھ افراد نہایت بے شرم ہوتے ہیں۔ امداد پتافی اس سے پہلے بھی ایسی حرکات کر چکے ہیں، قیادت کو انہیں معطل کردینا چاہیئے‘۔
Some people are just shameless. He’s done it before. Leadership should sack him https://t.co/J3dxl1CBjC
— Sharmila faruqi (@sharmilafaruqi) January 21, 2017
انہوں نے تیمور تالپور کے رویے کی بھی سخت مذمت کی۔
Partners in crime is more like it. Saw a clip of him hooting. Unfortunate when u support harassment. https://t.co/DxGqwTjCzj
— Sharmila faruqi (@sharmilafaruqi) January 21, 2017
دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی کہا کہ مرد اراکین کی جانب سے اسمبلیوں میں اس قسم کا رویہ ہمارے اخلاقی زوال کو ظاہر کرتا ہے۔
Our society’s ethical & moral decay reflected in obscenities hurled by male legislators against women members in Assemblies. 1/2
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 21, 2017
انہوں نے کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی میں خواجہ آصف اور شیریں مزاری کی اس جھڑپ کا حوالہ بھی دیا جس میں خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ کر پکارا تھا۔
2/2 Latest incident is PPP Min in Sindh Assembly. Earlier Kh Asif in NA. Such remarks go ag basic teachings of Islam & global ethical norms
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 21, 2017
مزخورہ واقعے کے بعد شیر یں مزاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کی درخواست دائر کردی تھی تاہم عدالت نے یہ کہتے ہوئے کہ، ’آرٹیکل 69 کے تحت عدالت پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی‘، درخواست کو خارج کردیا تھا۔