سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار

سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط

اسلام آباد : حکومت نے سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار کرلیا۔ بہت سے سرکاری ادارے مالی بوجھ بن گئے، جن کا معیشت یاعوامی خدمات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

تفصیلات کے مطابق بہت سے سرکاری ادارے مالی بوجھ بن گئے اور معیشت یا عوامی خدمات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

تمام سرکاری اداروں کے لیے حکومتی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہے ، وفاقی وزارت خزانہ نے پرفارمنس سے منسلک فنڈنگ کا نیا ماڈل تجویز کردیا ہے۔

دستاویز میں بتایا کہ مجوزہ ماڈل کےتحت اداروں کو فنڈنگ کے لیے مخصوص اہداف پوراکرنے ہوں گے، مالی امداد اس وقت تک نہیں دی جائےگی جب تک ادارے مخصوص اہداف پورا نہ کریں۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ نتائج سے مشروط فنڈنگ کامقصد مالیاتی نظم وضبط کوفروغ دیناہے،آپریشنل کارکردگی بہتر،اداروں کو مالی نقصان سے ہٹاکرویلیو کری ایشن کی جانب لانا ہے۔

دستاویز کے مطابق اہداف کوحاصل کرنےمیں ناکامی پرمالی معاونت میں کمی کی جائے گی، فنڈنگ کا نیاماڈل ایک طویل المدتی حکمت عملی ہے، ریاست کو مالی سرپرست سےنکال کرایک نتیجہ خیزی میں بدلنے کی کوشش ہے۔

وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ اقدام کامقصد یہ ہےکہ سرکاری پیسےکاہر روپیہ ملک کی ترقی میں استعمال ہو، اقدام واضح پیغام دیتا ہےکہ ریاستی اداروں کے لیے اب صرف بقاکافی نہیں، اداروں کواپنے وسائل کامؤثراستعمال اوربہتر نتائج دکھانے ہوں گے۔

دستاویز میں کہا گیا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے کو زیادہ بہتر مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا، ریاستی اداروں کو مسلسل مالی امداد نے نااہلی، مالی خود اطمینانی کوجنم دیا، بار بار مالی معاونت جو اکثر بغیر کسی لازمی کارکردگی کے اہداف کے دی جاتی ہے اور ادارےاس امید پرچلتے ہیں کہ حکومت کسی بھی صورت ان کوسہارا دے گی۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ ریاستی اداروں کی اس غیرمشروط مدد نےقومی وسائل کا ضیاع کیا ہے، جدت، لاگت میں کمی، اسٹریٹجک اصلاحات کی حوصلہ شکنی ہوئی، ادارےجواصل میں معیشت کی ترقی کا ذریعہ بننےچاہیے تھے مالی بوجھ بن چکے۔

ریاستی ادارےہر سال قومی بجٹ پر اثر ڈالتے ہیں، حکومت باربارخسارے والےاداروں کو سرمایہ فراہم کرتی ہے اور سرمایہ کاری عام طور پرکسی واضح پرفارمنس روڈمیپ کےبغیر دی جاتی ہے، نتیجہ آپریشنل جمود،ناقص حکمرانی،اہداف کی غلط ترجیحات کی صورت میں نکلتا ہے۔

جب سرمائےکی دستیابی نتیجےسےآزاد ہو تومالیاتی نظم و ضبط کمزور ہوجاتا ہے، اس کےنتیجے میں اسٹرٹیجک منصوبہ بندی پس منظرمیں چلی جاتی ہے، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر شعبوں میں سرکاری فنڈزکی کمی ہوتی ہے، ایک ایسی روایت فروغ پاتی ہے جہاں نااہلی کو سزا نہیں ملتی۔