اسلام آباد: برآمدات کے فروغ کے لیے سستی ایل این جی کےغلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے، غلط استعمال سے قومی خزانے کو 21 ارب 52 کروڑ کا نقصان ہوا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق برآمدات کو فروغ دینے کے لیے سستی ایل این جی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے، سستی ایل این جی کےغلط استعمال کے سبب قومی خزانے کو اب تک 21 ارب 52 کروڑ کا نقصان ہوچکا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ برآمدات کے فروغ کے سلسلے میں صنعتوں کو سستی ایل این جی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سستی ایل این جی برآمدی مقاصد کے لیے استعمال ہی نہیں کی گئی، 277 یونٹس نے برآمدات کے بغیر ہی 16 ارب 57 کروڑ کی سبسڈی حاصل کر لی۔
ان یونٹس نے 28 کروڑ 98 لاکھ ایم ایم بی ٹو یو سستی ایل این جی استعمال کی، 29 برآمدی یونٹس نے 4 ارب 95 کروڑ 60 لاکھ روپے کی اضافی سبسڈی لی، یونٹس نے 90 لاکھ 88 ہزار ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی غیربرآمدی مقاصد کے لیے استعمال کی۔
رپورٹ کے مطابق سوئی ناردرن نے اس حوالے سے خزانہ اور پٹرولیم ڈویژن کے احکامات پر عمل نہیں کیا، نہ ایکسپورٹ کی تصدیق کی گئی اور نہ ہی ماسٹر ڈیٹا تیار کیا گیا، برآمدی شعبوں کے لیے ساڑھے 6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی منظوری دی گئی تھی۔