حالیہ دور کے مختلف شعبہ جات میں جدید ٹیکنالوجی نہایت اہمیت اختیار کرتی چلی جارہی ہے۔ نئی ایجادات کی برق رفتار ترقی کے باعث جس طرح موبائل فون ہماری زندگی میں آیا اس نے معاشرے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
صرف ایسا نہیں کہ موبائل فون کے نقصانات سے نوجوان نسل ہی متاثرہورہی ہے بلکہ ہماری آنے والی نسل بھی اس سے بچ نہیں پارہی جس کی وجہ بچوں میں موبائل کا استعمال ہے جو بجائے کم ہونے کے بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔
اس حوالے سے امریکی ماہرین ڈیوڈ کارپنٹر اور ڈاکٹر ہربرمین نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ موبائل فون استعمال کرنے والے بچوں میں کینسر کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے اس کے علاوہ اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے بچوں کی دماغی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
بچوں کی جانب سے زیادہ وقت گیمز کھیلے جانے سے متعلق کی جانے والی چند تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس بات کا خدشہ ہوتا ہے کہ حد سے زیادہ ویڈیو گیمنگ کرنے والے بچے، گیمنگ ڈس آرڈر یا گیمنگ کے نشے کا شکار ہوسکتے ہیں۔
گیمنگ ڈس آرڈر کسے کہتے ہیں؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق گیمنگ ڈس آرڈر ایک نفسیاتی بیماری ہے، اس سے مراد گیمنگ، آن لائن یا آف لائن، کا بچے کے رویے پر اتنا اثر انداز ہو جانا ہے کہ وہ گیم کھیلنے اور زندگی کے دیگر شعبوں میں توازن نہ برقرار رکھ پائے۔
اس کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ بچہ منفی نتائج کا سامنا کرنے اور مشکلات کا شکار ہونے کے باوجود گیمز کو چھوڑ نہ پا رہا ہو۔
لیکن بچوں میں پائے جانے والے اس رویے کو خصوصی توجہ کے ساتھ مانیٹر کرنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں بچوں کے رویوں سمیت ان کی معمولات زندگی کو بھی دیکھا جانا چاہیے۔
کینسر کا خطرہ
رائل سوسائٹی آف لندن نے ایک پیپر شائع کیا ہے جس کے مطابق وہ بچے جو20سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں ان میں انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کینسر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا زیادہ بڑھ جاتے ہیں جنہوں نے موبائل فون کا استعمال بچپن میں نہیں کیا۔
ماہرین متفق ہیں کہ پُرتشدد گیمز ایکسرسائز گیمز کی نسبت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔ کھیل کود اور ورزش انسان کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ویڈیو گیمز سمیت بیٹھ کر کھیلی جانے والے اکثر کھیلوں کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے جو دیگر بیماریوں کا بھی سبب بنتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
والدین کو ہدایت دیتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو اس سے دور ہی رکھنا چاہیے، البتہ ایمرجنسی یا انتہائی ضرورت کے وقت بچے موبائل فون استعمال کرسکتے ہیں تاہم اگر بچوں کو مقررہ وقت کے لیے مفید گیمز کھیلنے کی اجازت دی جائے تو اس کے ساتھ ان کی جسمانی ورزش کا بھی اہتمام اور ترغیب ہونی چاہیے تاکہ بچے جسمانی کاہلی اور موٹاپے وغیرہ سے محفوظ رہ سکیں۔
اس کے علاوہ اگر بچے یہ ویڈیو گیمز موبائل فون پر کھیلنا چاہتے ہیں تو ایسی صورت میں انہیں انسٹالڈ گیمز کھیلنے کو دیے جائیں اور اپنا زیراستعمال فون استعمال کیے دینے سے گریز کیا جائے اگر دینا ضروری ہو تو سمز کو آف کردینا چاہیے۔