مودی راج میں انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں اور مودی سرکار نے بلڈوزر سیاست کو مسلمانوں کیخلاف نیا ہتھیار بنا لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے گھروں کی مسماری کو کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کیلیے نئے ہتھکنڈے کے طور پر اپنا لیا ہے۔ کشمیر میں اب تک ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد املاک کو مسمار اور نذرِ آتش کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ چار سال کے دوران ڈھائی ہزار سے زائد گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کیا گیا۔
1993 میں بھارتی فوج نے انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے سوپور میں 300 دکانوں اور 100 گھروں کو جلا ڈالا تھا۔ 2020 میں فوجی آپریشن کے دوران بھارتی فورسز نے 114 گھروں کو نذر آتش کیا۔ 4 جنوری 2022 کو حریت رہنما شبیر شاہ کے سرینگر میں واقع گھر کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی مودی سرکار کے اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں قرار دے چکی ہے اور اپنے پیغام میں بلڈوزر بنانے والی عالمی کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے خرید وفروخت ترک کردیں۔
ایک اور برطانوی اخبار دی گارڈین بھی املاک کی مسماری کو کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مودی سرکار کی گھٹیا کوشش قرار دے چکا ہے۔