حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ 130 سے زائد مغوی نائجیرین طلباء کو رہا کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق نائجیریا کے ایک اسکول سے اس ماہ کے شروع میں مسلح افراد کے حملے میں اغوا کیے گئے 130 سے زائد طالب علموں کو تاوان کی آخری تاریخ سے کچھ دن پہلے "بغیر کسی نقصان” کے رہا کر دیا گیا ہے۔
حکومتی ترجمان عبدالعزیز عبدالعزیز نے اتوار کے روز الجزیرہ کو بتایا کہ 7 مارچ کو کدونا ریاست کے دھول آلود قصبے کوریگا میں اغوا کیے گئے طالب علموں کو رہا کرنے کے لیے "بہت زیادہ بیک چینل” گفتگو ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مغویوں کو رہا کر دیا گیا اور وہ سب ٹھیک ہیں، آزاد کیے گئے طالب علموں کی سرکاری تعداد 137 بتائی گئی ہے جو زیادہ تر میڈیا رپورٹس میں 286 طلباء اور عملے کے ایک رکن کے اعداد و شمار سے بہت کم ہیں۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ میڈیا رپورٹس غلط ہیں تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
روئٹرز کے مطابق شمالی نائیجیریا کے اسکول سے 286 طلبہ اور عملے کو اغوا کرنے والے مسلح گینگ نے ان کی رہائی کے لیے مجموعی طور پر 1 ارب نیرا (620,432 ڈالر) کا مطالبہ کیا تھا۔
یرغمالیوں کے اہل خانہ کے ترجمان اور ایک مقامی کونسلر نے روئٹرز کو بتایا کہ 7 مارچ کو نائیجیریا کی شمال مغربی ریاست قدونا کے قصبے کوریگا سے اسکول کے بچوں، کچھ بڑے طلبہ اور اسکول کے عملے کے ارکان کو اغوا کیا گیا تھا، یہ 2021 کے بعد سے ملک میں پہلے بڑے اجتماعی اغوا کی واردات ہے۔
یرغمالیوں کے خاندانوں کے ترجمان کے طور پر کام کرنے والے کمیونٹی رہنما جبرئیل امین نے بتایا کہ اغوا کاروں کی جانب سے ان کے فون پر کال موصول ہوئی تھی، انھوں نے اسکول کے تمام طلبہ اور عملے کی رہائی کے لیے ایک بلین نیرا تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔