ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول نے پرانی مردم شماری پر نئے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے وفاق، اداروں اور عدلیہ سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے انتخابات پرانی مردم شماری پر کرانے کی اٹھنے والی آوازیں ناقابل قبول ہیں۔ ہم ملک میں وقت پر اور جلد از جلد انتخابات کرانے پر قائم ہیں لیکن شفاف انتخابات کو ہی انتخابات سمجھتے ہیں۔
نئی مردم شماری، حلقہ بندیوں اور نئی ووٹر لسٹوں کے ساتھ شفاف انتخابات سے کم پر جمہوریت خطرے سے باہر نہیں آ سکتی، اس وقت حکومت بنانے سے زیادہ اہم جمہوریت بچانا ہے۔ وفاق، اداروں اور عدلیہ سے کہتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔ انتخابات نہ کرانے کیلیے چور دروازے ڈھونڈنے کا انتظام قابل قبول نہیں سمجھا جائے گا۔
سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں جعلی حلقہ بندیاں کی گئیں۔ چالیس فیصد لوگوں کے ایڈریس اور پولنگ اسٹیشنزکو منظم انداز میں کنفیوژ رکھا گیا۔ آئندہ الیکشن سے پہلے پہلے ان حلقہ بندیوں کو درست کیا جائے۔ ہم وفاق، متعلقہ وزارت اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ سندھ کے شہری علاقوں سے انصاف کریں، مردم شماری کی بنیاد پر ووٹر لسٹ، حلقہ بندی اور شفاف انتخابات کرائے جائیں، اگر انتخابی خرابی دور نہ کی تو امن کی ذمے داری کو شاید پورا نہ کر پائیں۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات کے لیے سپریم کورٹ نے ایک بار خصوصی اجازت دی تھی۔ اس وقت دھاندلی نہ ہوتی تو ایم کیو ایم پاکستان ثابت کرتی کہ وہ شہری سندھ کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔ ہم نے سات سال میں اپنا وجود تسلیم کرایا ہے۔ عدالتوں اور ایوانوں میں مکالمے کے ذریعے اپنا مقدمہ لڑا اور اپنے حصے سے زیادہ قربانیاں دے کر بھی شہر کا امن خراب نہیں ہونے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم لندن کے نام پر شہر کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہےجس کا حکومت اور اداروں کو نوٹس لینا چاہیے۔ ایم کیو ایم لندن کے درجن بھر لوگوں کی ریلی نکالی گئی جو سازش کا تاثر دیتی ہے، ہم ان کارکنان کو جنہیں غلط راہ دکھائی جا رہی ہے ان سے بھی کہتے ہیں کہ وہ حوصلہ رکھیں اور حالات کی نزاکت کو سمجھیں، اس شہر کے امن میں تباہی کے حصے دار نہ بنیں اور نہ ہی کسی یسی سرگرمی کا حصہ بنیں جو مثبت نہ ہوں جب کہ ان صاحب سے بھی کہتا ہوں کہ خدا کے لیے اس شہر پر رحم کریں۔