اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ڈالر کے 350 اور 400 روپے تک پہنچنے کی پیش گوئیاں کے حوالے اہم بیان آگیا۔
تفصیلات کے مطابق نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال معیشت کی بہتری پر اختتام پذیر ہوا، گزشتہ مالی سال مہنگائی کی شرح کم ہوئی، امپورٹس اورڈیوڈنڈزکی تمام ادائیگیاں کردی گئی ہیں اور امپورٹرزکیلئےایل سی کھولنےکی مشکلات ختم کردی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈالر کے ایکس چینج ریٹ پر سٹہ بازی ختم کردی ہے، ڈالر کے 350 اور 400 روپے تک پہنچنے کی پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، ڈالر کی مصنوعی قیمت کو کنٹرول کر لیا، روپے کی قدر مستحکم رہے گی۔
زراعت پر انکم ٹیکس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے زراعت پر انکم ٹیکس کی یقین دہانی کرائی، صوبوں میں زرعی شعبے سے ٹیکس آمدن مرحلہ وار بڑھائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ سے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے بجٹ میں اقدامات کیے ہیں، ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ اس پر ٹیکس نہ لگایا جائے، جس پر ٹیکس لگاتے ہیں وہی شور مچانا شروع کردیا ہے.
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس لگانے پر ہر شعبے کی مشکلات سے آگاہ ہیں ، ٹیکس بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کی سخت شرائط ہیں، ٹیکس آمدن بڑھانا آئی ایم ایف سے زیادہ پاکستان کی ضرورت ہے۔
انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کےساتھ معاہدہ رواں ماہ کے اختتام تک ہو جائے گا، ٹیکس نیٹ وسیع نہ ہونے کےباعث موجودہ ٹیکسز کوہی بڑھانا پڑا۔
وزارتوں کو ختم کرنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پانچ وفاقی وزارتوں کو ختم کرنے کا فیصلہ 30 جولائی کو ہو جائے گا، پانچ کےعلاوہ دیگروزارتوں کےمتعلقہ اداروں کو بھی ختم کیا جائےگا۔
پینشن کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے کہا کہ پنشن کا بوجھ ایک ٹریلین روپےتک بڑھ چکاہےجس کو کنٹرول کرنا ہوگا، کنٹری بیوشن پنشن کی اصلاحات کاآغاز یکم جولائی سےبھرتی ہونیوالوں پرہوگا، آرمڈ فورسزکی سروس اسٹرکچر میں کچھ تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں، پاک فوج کا جوان 38 سال میں ریٹائرہوتا ہے اور کافی پہلےپنشن کابندوست کرناپڑتاہے، آرمڈفورسز کے لیےنئی پنشن اسکیم کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ ایل سیز کھولنے کیلئے اس وقت کوئی پابندی عائد نہیں ہے، ہر آدمی کوفائلربنانےکیلئےوزیراعظم نےاحکامات دیےہیں،ایف بی آر سسٹم میں ہیومن مداخلت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔