بھارت میں مدراس ہائی کورٹ نے مسلم پولیس اہلکاروں کے دورانِ ڈیوٹی داڑھی رکھنے سے متعلق درخواست پر بڑا فیصلہ سنا دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم پولیس کانسٹیبل عبدالقادر ابراہیم نے مدراس ہائی کورٹ میں اسسٹنٹ کمشنر کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں انہیں داڑھی رکھنے سے روکا گیا تھا۔
جسٹس ایل وکٹوریہ گوری نے درخواست پر سماعت کے دوران مسلم پولیس اہلکار کے حق میں ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان پولیس اہلکار دورانِ ڈیوٹی پر داڑھی رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے اپنے ریماکس میں 1957 کے مدراس پولیس گزٹ کا حوالہ بھی دیا جس کے مطابق تمل ناڈو میں مسلمان پولیس اہلکار کو ڈیوٹی پر داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔
جسٹس ایل وکٹوریہ گوری کا کہنا تھا کہ بھارت مختلف مذاہب اور رسم و رواج کا ملک ہے لہٰذا محکمہ پولیس مسلمان اہلکاروں کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق داڑھی رکھنے پر سزا نہیں دے سکتا۔
یاد رہے کہ سال 2018 میں کانسٹیبل عبدالقادر ابراہیم حج کی ادائیگی کیلیے 31 کی رخصت پر روانہ ہوئے تھے تاہم وطن واپسی پر ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی اور انہوں نے چھٹیوں میں توسیع کی درخواست کی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر نے عبدالقادر ابراہیم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی داڑھی پر اعتراض اٹھایا تھا۔ بیماری کے باعث ڈیوٹی پر واپس نہ آنے پر اسسٹیٹ کمشنر نے ان کے خلاف دو مقدمات درج کیے تھے۔
عبدالقادر ابراہیم نے مقدمات کو مدراس ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر آج عدالت نے اسسٹیٹ کمشنر کی سزا کا حکم نامہ منسوخ کر دیا۔