ماہر معیشت مزمل اسلم نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے 2019 سے 2022 اپریل تک پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی جبکہ اپریل 2022 سے 30 جون 2023 تک پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی کا جائزہ پیش کر دیا۔
ماہر معیشت مزمل اسلم نے کہا کہ کل آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 2019-23 تک پروگرام پر رپورٹ پیش کی جس پر یہ کہناغلط نہیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت سے متعلق خاموشی توڑ دی، رپورٹ نے پی ڈی ایم حکومت کا بنایا گیا پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا۔
مزمل اسلم نے اپنے جائزے میں کہا کہ پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا اور اسے ناراض کیا، پروپیگنڈا کیا گیا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے پروگرام تعطل کا شکار ہوا، جب تاریخ لکھی جاتی ہے تو حقائق سامنے آ جاتے ہیں، سب سے اپیل ہے کہ رپورٹ ضرور پڑھیں تاکہ شک و شبہات دور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں آئندہ شرح سود، روپے کی قدر، بجلی نرخ اور خسارے پر لائحہ عمل بتایا گیا، رپورٹ سے واضح ہوگیا کہ کس طرح پروپیگنڈا کر کے معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، حکومت نے چلتی معیشت کو اپنے فائدے کیلیے ناجائز استعمال کر کے نقصان پہنچایا، رپورٹ میں کہیں ذکر نہیں کہ پی ٹی آئی حکومت نے معاہدہ توڑا۔
’2019 معاہدہ کے بعد پہلی بار اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دی گئی۔ رضا باقر آئے اور ہم نے روپے کو اسٹیٹ بینک کے ماتحت کر دیا۔ اس وقت روپے کی قیمت 128 یا 129 تھی جو بعد میں 160 اور 165 پر چلی گئی۔ پی ٹی آئی نے اسٹیٹ بینک سے نوٹ چھاپنے والا ریفارم ختم کیا، بجلی کی قیمتیں بڑھائی کیونکہ انہوں نے مہنگے معاہدے کیے ہوئے تھے۔‘
مزمل اسلم نے کہا کہ اس سے یہ ہوا کہ پاکستان کے تیزی سے بڑھتے گردشی قرضے میں رکاوٹ آئی، پہلی بار 170 ارب کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 360 ارب پر لے کر گئے، احساس پروگرام کو دنیا میں سراہا گیا وی کاک کے نام سے گیس قیمتوں کا ریفارم لایا گیا، ٹیکس پر سبسڈی دی گئی جس پر شور مچایا گیا آج اس کا فائدہ پی ڈی ایم اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں دھکیل کر ہمیں دے گئے تھے، ہم نے ایف اے ٹی ایف دنیا کا سب سے طویل پروگرام کیا جس کو دنیا نے سراہا، بدقسمتی سے اس کا اعلان ہماری حکومت جانے کے بعد ہوا، آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت جانے تک 6 جائزے مکمل ہو چکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے، پی ڈی ایم حکومت نے کموڈٹی قیمتوں کو کافی عرصے تک بڑھائے رکھا، پی ڈی ایم کو پتا ہی نہیں تھا کہ شرح سود اور ایکسچینج ریٹ کے ساتھ کیا کرنا ہے، پی ڈی ایم مہینوں تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی۔
’جون کے بعد انہوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر اقدامات کیے اور ساتواں آٹھواں ریویو لیا۔ اس دوران سیلاب آگیا اور انہوں نے اس کے باوجود ایکسچینج ریٹ میں گڑبڑ کر دی۔ یہ لوگ باہر سے سرمایہ کاری تک نہیں لا سکے حکومت نے ملکی ریزرو بالکل نیچے کر دیے۔‘
ماہر معیشت نے کہا کہ یہ جنیوا گئے اور کہا کہ 10 ارب ڈالر کی پلجیز مل رہی ہیں جو نہیں ملیں کیونکہ پالیسی گیپ بہت بڑا تھا، آئی ایم ایف نے کہا کہ مئی اور جون میں ہماری پی ڈی ایم حکومت سے دوبارہ بات چیت ہوئی، جب بورڈ آف ڈائریکٹر کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ سوری بہت دیر ہو چکی ہے، اس وجہ سے پروگرام فیل ہوگیا۔
’آئی ایم ایف کی جانب سے پی ڈی ایم کے خلاف پوری ایک چارج شیٹ دی گئی ہے۔ آئندہ 9 ماہ میں آئی ایم ایف نے بہت سخت پروگرام دیا ہے جس پر عمل درآمد انتہائی مشکل ہوگا۔‘