اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کے اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ سندھ حکومت وزارت دفاع سے ملکر جی ایس ٹی کا مسئلہ 6فروری تک حل کرے۔
تفصیلات کے مطابق امجد نیازی کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس جاری ہے ، وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت وزارت دفاع کے حکام اجلاس میں شریک ہیں ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کےاجلاس میں پہلے معمول کا ایجنڈا زیر بحث آئے گا اور آرمی، نیوی ،ایئرفورس ایکٹس میں ترامیم کا معاملہ ان کیمرہ اجلاس میں زیربحث لایا جائے گا۔
اجلاس میں بلوچستان کے چیف سیکریٹری کی مسلسل غیر حاضری پر چیئرمین کمیٹی امجدعلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آئندہ اجلاس میں چیف سیکریٹری نہ آئےتوناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرائیں گے، سیکریٹری کابینہ کو خط لکھ کر کمیٹی کے احکامات پہنچائے جائیں۔
کمیٹی نے ہدایت کی سندھ حکومت وزارت دفاع سے ملکر جی ایس ٹی کا مسئلہ 6فروری تک حل کرے۔
دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں کنٹونمنٹ بورڈز کو گرانٹ ان ایڈ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جس پر کمیٹی نے کہا وزارت خزانہ کنٹونمنٹ بورڈز کے ساتھ بیٹھے اور ترجیحات کاتعین کرے، سیکرٹری دفاع اکرام الحق کا کہنا تھا کہ مختلف منصوبوں کے لیے گرانٹ ان ایڈکی ضرورت ہے۔
سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی عدم حاضری پرکمیٹی چیئرمین نے اظہار برہمی کرتے ہوئے سینئر جوائنٹ سیکریٹری کو فوری سیکریٹری داخلہ کواجلاس میں لانے کا حکم دیا جبکہ سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی عدم شرکت پر کمیٹی نے سخت اظہارناراضگی کیا اور سیکرٹری آئی ٹی کو فوری اجلاس میں بلا کر لانے کی ہدایت کردی۔
اب تک9 لاکھ کےقریب ویب سائٹس بندکی گئی ، پی ٹی اے حکام
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کے اجلاس میں پی ٹی اے حکام نے بتایا ہم ویب سائٹس پر غیر مناسب مواد کا جائزہ لیتے ہیں، اب تک9 لاکھ کےقریب ویب سائٹس بندکی گئی ہیں، 8لاکھ 31ہزارسائٹس پورنوگرافی سےمتعلق ہیں جبکہ مذہبی توہین کےحوالے سے50 ہزار ویب سائٹس بلاک کی گئیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے وقتاً فوقتاً صارفین کواس حوالے سے آگاہ کرتارہتاہے، ہم غیر مناسب مواد ہٹانے سے متعلق آگاہ کرتے ہیں، بعض معاملات پر پتہ نہیں چلتا کوئی قابل اعتراض مواد کہاں سےآیا ، ہم متعلقہ سروس پرووائیڈرز سے بھی بعض مرتبہ مدد لیتےہیں۔
پی ٹی اےحکام نے بتایا کہ دیگرویب سائٹس سے رسپانس اچھا ہے تاہم ٹوئٹر تعاون نہیں کرتا، ٹوئٹر سے بعض مرتبہ کسی اکاؤنٹ کو بلاک کرانے میں بہت وقت لگتا ہے۔
ویب سائٹ بلاک کرنے کے لئے نیکٹا کو پی ٹی اے کے پاس جانا پڑتا ہے، نیکٹا حکام
نیکٹا حکام نے بتایا نیکٹا کے پاس کوئی اعداد و شمارنہیں، نیکٹا ای پورٹل کا ایک عنصر ضرور ہے، ویب سائٹ بلاک کرنے کے لئے نیکٹا کو پی ٹی اے کے پاس جانا پڑتا ہے، نیکٹا نے خود کوئی ایکشن نہیں لینا ہوتا،پی ٹی اے کو معاملہ بھیجنا ہوتا ہے، سوشل میڈیا بلاک سے متعلق پی ٹی اے کے اعداد و شمار استعمال کرتے ہیں۔