کراچی: ترجمان سندھ حکومت نادر گبول کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی توحید الرحمان کے گھر ڈکیتی کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس افسر و حکومتی عہدیدار کے گھر ڈکیتی سے ثابت ہوگیا عوام اور ہم برابر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بڑھتے جرائم کے باعث نہ صرف شہری بلکہ پولیس افسران بھی محفوظ نہیں رہے۔ شہر کے پوش علاقے ڈیفنس میں ڈکیتوں نے ایس ایس پی توحید الرحمان کے گھر میں بڑی واردات کر ڈالی۔
پولیس کے مطابق ملزمان گھر سے 90 لاکھ روپے مالیت کے ڈالرز، 10 لاکھ روپے نقدی، ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کے زیورات اور موبائل فونز لوٹ کر فرار ہو گئے۔
واردات کے وقت گھر میں تعینات گن مین سرکاری رائفل تکیے کے نیچے رکھ کر سو رہا تھا تاہم واقعے کی ایف آئی آر کانسٹیبل فیصل الطاف کی مدعیت میں درج کر لی گئی ہے۔
ایس ایس پی توحید الرحمان پیپلز پارٹی کی رہنما اور ترجمان سندھ حکومت اقربا فاطمہ کے شوہر ہیں۔
اس حوالے ترجمان سندھ حکومت نادر گبول نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی توحیدکےگھرپرڈکیتی کی تحقیقات جاری ہیں، چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں کسی کےساتھ بھی ہوسکتی ہیں، ڈکیتیاں انٹیلی جنس بنیاد پر ہوتی ہیں، گھریلوملازمین کوپتہ ہوتاہےکہاں کروڑوں روپے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کراچی جیسے بڑے شہر سے جرائم کو 100 فیصد ختم کرنا ممکن نہیںم ہ پولیس افسر اور حکومتی عہدیدار کے گھر پر ڈکیتی سے یہ ثابت ہو گیا کہ عوام اور حکومتی نمائندے یکساں طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کراچی تین کروڑ سے زائد آبادی کا شہر ہے، ماضی کے مقابلے میں صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں کسی کے ساتھ بھی ہو سکتی ہیں ، عموماً ایسے کیسز گھریلو ملازمین کی اطلاع پر ہوتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت کراچی میں لندن اور نیویارک سے بھی بہتر کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں، جس سے شہر مزید محفوظ ہو جائے گا۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کہ تیس ہزار ڈالر کوئی بڑی رقم نہیں، میرا نہیں خیال گھر میں اتنی رقم رکھنا غیرقانونی ہے۔۔