توانائی شعبے کے ماہرین نے بجلی کی بچت اور صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے قومی پالیسی بنانے پر زور دیا ہے۔
ماہرین نے ان خیالات کا اظہار کے۔ الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی بچت کے حوالے سے منعقدہ ہ ویبینار میں کیا۔ یہ ویبینار نٹ شیل کمیونی کیشنز کی ویبینار سیریز کا حصہ ہے، جس میں فیوچر آف انرجی (ایف او ای) کے حوالے سے بحث کی جاتی ہے اور موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کے ساتھ اس کا ممکنہ حل تلاش کیا جاتا ہے۔
سیشن کی نظامت پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی سینئر ریسرچ اکانومسٹ عافیہ ملک نے کی، جس میں فیروز بیگ، ڈائریکٹر انڈسٹری، NEECA۔ اسد محمود قومی اور بین الاقوامی اداروں میں توانائی کا موثر استعمال اور قابل تجدید توانائی کے ماہر عامر ضیاء، مشیر برائے سی ای او کےالیکٹرک اور ڈاکٹر نوید ارشد ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈائریکٹر نیشنل سینٹر اِن بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ (NCBC) لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) نے شرکت کی۔
اسد محمود نے صارفین کو فراہم کی جانے والی مصنوعات کو معیاری بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا کہMinimum Efficiency Performance Standards (MEPS)کو پورا کیا جائے۔
عامر ضیاء نے کہا کہ جہاں توانائی کی بچت کرنے والی مصنوعات ضروری ہیں، وہیں ان کی عام لوگوں تک دستیابی بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہاکہ زیادہ تر لوگ کم سے کم اجرت کماتے ہیں، ان کی پریشانی بجلی بچانا نہیں بلکہ اُن کے لیے فکرمندی کا باعث اس کی قیمت کی ادائیگی ہے۔ لہٰذا معیار کے ساتھ مصنوعات کو سستا بھی ہونا چاہیے۔ بجلی بچانے کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے میں کے۔
الیکٹرک کے روشنی باجی پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے عامر ضیاء نے کہا کہ اس اقدام سے بجلی کے استعمال اور توانائی کے بچت کے حوالے سے واضح تبدیلی آئی ہے۔ ان روشنی باجیوں نے ان اقدار کو بھی برقرار رکھا جو کےالیکٹرک کے وژن کا حصہ ہیں۔ عامر ضیاء نے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن ویلیو چین کے ساتھ ساتھ کمپنی کے 484 ارب روپے کے سرمایہ کاری منصوبے کے بارے میں بھی بتایا، جس میں قابل تجدید ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بجلی کی پیدا کرکے سب کے لیے سستی توانائی تک رسائی کو ممکن بنایا جائے گا۔
ڈاکٹر نوید ارشد نے کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مقامی وسائل کا استعمال کرنے کے لیے فریم ورک بنایا جائے۔ ہمیں قومی سطح پر قانون سازی کرنی چاہیے جو جدت کو اپنانے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے۔ انہوں نے توانائی کے شعبے کو موثر بنانے کے لیے جدید ٹیرف ڈیزائن کرنے کی بھی تجویز دی۔
فیروز بیگ نے ڈیٹا پر مبنی کارکردگی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اداروں کو ایسے مانیٹرنگ ڈیوائسز پر توجہ دینا چاہیے، جس سے بروقت ڈیٹا مل سکے، تاکہ وہ مسائل سے نمٹ سکیں، نہ کہ ایسے ذرائع پر انحصار کیا جائے جو پرانا ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔