نوازشریف کی العزیزیہ، ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلیں بحال

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلیں بحال کر دیں۔

اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ اسلام آبادہائیکورٹ کاچیف جسٹس کی سربراہی میں یہی 2رکنی بینچ اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی ضمانت سے متعلق تفصیلی فیصلے میں آگاہ کیا جائے گا۔

صدرڈسٹرکٹ بار اسلام آبادقیصرامام کے مطابق اپیلوں کی بحالی میں کوئی قانونی پیچیدگی نہیں تھی نوازشریف کی اپیلیں بحال ہونی ہی تھی قانون واضح ہے تاہم نوازشریف کی ضمانت کے معاملے پر فیصلے میں کیا ہے یہ دیکھنا ہوگا۔

فیصلے کے بعد نوازشریف منسٹرانکلیو اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔ سزاؤں کیخلاف اپیلوں کی بحالی نواز شریف کو شہبازشریف سمیت لیگی رہنماؤں نے مبارکباد پیش کی۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا ہے کہ وکیل امجدپرویز نےبتایا کہ نواز شریف رضاکارانہ طور پر واپس آئےہیں ، نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت لی ، وکیل کے مطابق دسمبر 2019 میں اسوقت کی حکومت نے بغیر سنے درخواست مسترد کی۔

محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ نواز شریف وکیل نے بتایا کورونا اور صحت کے مسائل کی وجہ سے پہلے وہ پاکستان نہ آئے ، نواز شریف کی عمر74 سال اور متعدد بیماریوں کا شکار ہیں ، اس حوالے سے ڈاکٹر عدنان نے نواز شریف کی میڈیکل کنڈیشن کی دستاویزات جمع کرائیں۔

انھوں نے بتایا کہ نگران حکومت نواز شریف کی درخواست منظور کرتی ہے اور متعلقہ فورم اسلام آباد ہائی کورٹ ہی ہے، جو معاملے پر مناسب حکم جاری کرے۔

ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کی درخواست پر فیصلے کے لیے نگران کابینہ نے وزراء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی، کمیٹی نے ماضی کی بعض مثالوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں سزا معطل کرنے کی سفارش کی، جس کی نگراں وزیراعلیٰ اور کابینہ نے منظوری دے دی۔

یاد رہے العزیزیہ ریفرنس میں نگران پنجاب کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطل کردی تھی، حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ نگران حکومت نے کریمنل پروسیجرل کوڈ کے سیکشن 401 کے تحت سزا معطل کی، کریمنل پروسیجرل کوڈسیکشن401کےتحت حکومت مجرم کی سزامعطل کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔