اتل ابیب (23 اگست 2025): اسرائیلی فوج نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے غزہ میں آپریشن جاری رکھنے کے پیچھے کے مقصد سے پردہ اٹھا دیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار ماریو (Maariv) نے فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں فوجی آپریشن کے بغیر نیتن یاہو حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
فوجی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ نیتن یاہو کا آخر تک غزہ میں فوجی آپریشن روکنے کا ارادہ نہیں ہے۔
رپورٹ کے مصدقہ ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے تمام مطالبات بشمول 10 زندہ یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق کر لیا ہے لیکن نیتن یاہو اب نئے مطالبات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگی ہیرو قرار دے دیا
یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی فوج لڑائی کیلیے سنجیدگی سے تیاری کر رہی ہے اور 2 ستمبر تک ریزرو کو ممکنہ طور پر متحرک کیا جا سکتا ہے۔
چند روز قبل اسرائیل نے غزہ پر قبضے کیلیے فوجی آپریشن کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا جبکہ نیتن یاہو حکومت تقریباً 2 سال سے جاری جنگ روکنے کیلیے جنگ بندی کی نئی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے بتایا تھا کہ ہم نے غزہ پر حملے کے ابتدائی مرحلے کا آغاز کر دیا ہے اور اب شہر کے مضافات پر اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کا قبضہ ہے۔
گزشتہ روز صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایک فوجی اہلکار نے کہا تھا کہ ریزرو فوجی ستمبر 2025 تک فرائض انجام نہیں دیں گے تاکہ ثالثوں کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی شرائط پر خلیج کو ختم کرنے کیلیے کچھ وقت ملے۔
لیکن فلسطینی انکلیو میں حماس کے مزاحمت کاروں کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کی جھڑپ کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کے مضبوط علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے اور مزاحمتی تنظیم کو شکست دینے کیلیے ٹائم لائن کو تیز کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی بیانات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ بین الاقوامی تنقید کے باوجود اسرائیل غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔