بنگلہ دیش میں نئے انتخابات کب ہوں گے؟ عبوری حکومت کے سربراہ کا اعلان

حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم ہے جس کے سربراہ محمد یونس نے نئے الیکشن کے لیے روڈ میپ دیا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں شدید عوامی احتجاج کے بعد حسینہ واجد 16 سالہ اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئیں جس کے بعد طلبہ تحریک کے رہنماؤں کے مطالبے پر ماہر معاشیات نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کو عبوری حکومت کا سربراہ بنانے اور ملک میں جلد نئے انتخابات کرانے کے مطالبات کیے گئے۔

عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس دانش جو اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں حالات قابو میں لانے اور اصلاحات کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں نئے انتخابات کے حوالے سے روڈ میپ دیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق محمد یونس نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار غیر ملکی سفارت کاروں کو ڈھاکا میں بریفنگ دی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں اصلاحات کا ایک سلسلہ متعارف کرا رہے ہیں اور ہم جیسے ہی الیکشن کمیشن، عدلیہ، سول انتظامیہ، سیکیورٹی فورسز اور میڈیا میں اہم اصلاحات مکمل کر لیں گے تو اس کے فوری بعد بنگلہ دیش میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائیں گے جس میں سب کی شرکت ہو گی۔ ہم اس وقت جس اہم مسئلے سے نمٹ رہے ہیں، وہ قانون کا نفاذ ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں جلد صورتحال کو معمول کے مطابق لے آئیں گے۔ ہم نے حالیہ عوامی احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد اور تمام ہلاکتوں پر انصاف اور احتساب کو یقینی بنانے کو ترجیح دی جب کہ میں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک سے بات بھی کی۔

عبوری حکمراں کا ملکی معیشت حوالے سے کہنا تھا کہ ہم میکرو اکنامک استحکام کے لیے مضبوط اور دور رس معاشی اصلاحات کریں گے جب کہ گڈ گورننس، بدعنوانی اور بد انتظامی کا مقابلہ کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے ترقی کی رفتار کو بھی برقرار رکھیں گے۔

واضح رہے کہ 6 اگست کو حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد مظاہرین کے خوف سے ڈیڑھ لاکھ پولیس افسران اور ملازمین ہڑتال پر چلے گئے تھے، جن میں سے اکثر نئی حکومت سے مذاکرات اور تحفظ کی ضمانت کے بعد اپنے کام پر واپس آ گئے ہیں۔