تیسری ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل جون 2025 میں ہوگا اس وقت بھارتی ٹیم کیسی ہوگی کیونکہ موجودہ کھلاڑیوں کی اکثریت 36 سال سے زائد عمر کی ہوگی۔
بھارت دونوں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کھیلا لیکن چیمپئن بننے کا خواب ادھورا رہا۔ 2021 میں اسے نیوزی لینڈ نے فائنل ہرایا اور حال ہی میں سری لنکا نے اس کے ارمانوں پر اپنی جیت سے پانی ڈال دیا۔ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا تیسرا سائیکل رواں ماہ پاک سری لنکا ٹیسٹ سے شروع ہو رہا ہے جس کا فائنل دو سال بعد جون 2025 میں کھیلا جائے گا۔ اس وقت بھارتی ٹیم کیسی ہوگی اور موجودہ کھلاڑیوں میں سے کون کھیل سکے گا اس حوالے سے شائقین کرکٹ میں چہ مہ گوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔
بھارت تیسرے ڈبلیو ٹی سی کے لیے اپنا سفر آئندہ ماہ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز سے شروع کرے گا۔ بلو شرٹس نے پہلی ٹیسٹ چیمپئن شپ ویرات کوہلی اور دوسری روہت شرما کی کپتانی میں کھیلی لیکن کئی نامور کھلاڑیوں کے باوجود اس کی نیا پار نہ لگ سکی جس کے بعد سوال پیدا ہوگیا ہے کہ موجودہ ٹیم کے کئی کھلاڑی بشمول ویرات اور روہت اگلے ٹبیلو ٹی فائنل تک 36 سال یا اس سے زائد عمر کے ہو جائیں گے تو وہ کب تک ٹیسٹ کرکٹ کھیل سکیں گے، کون کپتان ہوگا اور کیا بھارتی کرکٹ بورڈ مستقبل میں اس حوالے سے کوئی منصوبہ رکھتا ہے یا نہیں؟
بھارتی کرکٹ ٹیم کے مستقبل کے حوالے سے یہ معاملہ انڈین میڈیا میں اٹھایا گیا ہے اور ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیسری ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل تک ٹیم کے دو اہم کھلاڑی موجودہ کپتان روہت شرما اور آف اسپنر روی چندر اشون 38 برس کے ہو جائیں گے۔ چیتشور پجارا اور اجنکیا رہانے بھی 37 سالگرہ منا چکے ہوں گے جب کہ سابق کپتان ویرات کوہلی بھی زندگی کی 26 بہاریں دیکھ چکے ہوں گے۔ محمد شمی بھی 34 برس کے ہوں گے یعنی کھیل کی عمر کے مطابق آدھی ٹیم بوڑھی ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کئی کھلاڑی ریٹائرمنٹ بھی لے چکے ہوں گے۔
ایسے میں بہت سے نوجوان کھلاڑی ہیں جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز بنا کر خود کو بھارتی ٹیم میں شمولیت کا اہل ثابت کیا ہے ان میں ابھیمنیو ایشورن، یشسوی جیسوال، سرفراز خان اور رجت پاٹیدار جیسے کھلاڑی شامل ہیں۔ جو انڈیا اے، رنجی ٹرافی اور دلیپ ٹرافی میں مسلسل رنز بنا رہے ہیں، تلک ورما اور رتوراج گائیکواڑ بھی مستقبل کے روشن ستارے نظر آتے ہیں لیکن بی سی سی آئی کی نظریں کب ان کی جانب جاتی ہیں یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے۔
مسئلہ اگلے ڈبلیو ٹی سی میں ٹیم اراکین سے زیادہ یہ ہے کہ اگلا ٹیسٹ کپتان کون ہوگا؟ کیونکہ جو نوجوان کھلاڑی ہیں ان میں سے کئی تو فٹنس مسائل کا شکار ہیں۔
نوجوان کھلاڑی شریئس کی حال ہی میں ان کی کمر کی سرجری بھی ہوئی ہے اور دسمبر سے قبل ان کے طویل دورانیے کی کرکٹ کھیلنے کا امکان نظر نہیں آتا۔ اسی طرح جسپرت بمرا کا بھی کمر کا آپریشن ہوا ہے۔ ریشبھ پنت بھی ایک آپشن ہوسکتے تھے لیکن وہ کچھ ماہ قبل کار حادثے میں شدید زخمی ہوگئے۔
شبھمن گل بھی اس دوڑ میں شامل لیکن اب تک ان کا غیر ملکی دوروں پر تجربہ نہیں کیا گیا۔ ہاردیک پانڈیا گو کہ ٹی ٹوئنٹی میں روہت کا جانشین بنایا ہے لیکن کیا وہ ٹیسٹ میں یہ کردار ادا کرسکیں گے اس بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے یہ وقت ہے کہ بی سی سی آئی کو جلد از جلد روہت کے نائب کے طور پر ایسے کھلاڑی کو لانے کی ضرورت ہے جو اس ذمے داری کو طویل عرصے تک نبھا سکے۔