فلسطینیوں کی حمایت کرنا فٹبالرز کو مہنگا پڑ گیا

الجزائر کے فٹبالر یوسف اتل وہ تازہ ترین مسلمان فٹبالر بن گئے ہیں جنہیں فرانس کے نائس نے اسرائیل فلسطین تنازعہ سے متعلق سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر یہودی مخالف پیغام کو دوبارہ پوسٹ کرنے پر معطل کر کے سرزنش کی تھی۔

بدھ کو یہ اقدام، مقامی سیاستدانوں کی طرف سے دائر کی گئی شکایات کے بعد فرانسیسی استغاثہ نے اتل کے خلاف "دہشت گردی کو بڑھاوا دینے” کے شبہ میں ابتدائی تفتیش شروع کرنے کے دو دن سے بھی کم وقت کے بعد کیا ہے۔

لیگ 1 کلب نے بیان میں کہا کہ اتل کی شیئر کی گئی پوسٹ کی نوعیت اور اس کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے، کلب نے کھلاڑی کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے پہلے کہ کھیلوں اور قانونی حکام کی طرف سے کوئی کارروائی کی جائے۔

"اس طرح، کلب نے اگلے نوٹس تک یوسف اتل کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”

اتل پر شبہ ہے کہ اس نے انسٹاگرام پر ایک فلسطینی مبلغ کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہودی لوگوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے پیغام حذف کر دیا ہے۔

27 سالہ کھلاڑی 2018 سے کلب کے لیے کھیل رہے ہیں اور مختلف مقابلوں میں 117 میچ چکے ہیں۔

جمعہ کو اتل نے ایک دن پہلے اپنی قومی ٹیم کی جیت کے بعد الجزائر اور فلسطینی پرچم ایک دوسرے کے ساتھ لگائے۔
دوسری جانب مینز نے ‘ناقابل قبول’ پوسٹ پر ال غازی کو معطل کردیا۔

Image

اتل کی معطلی جرمن کلب مینز 05 کی جانب سے ڈچ فارورڈ انور ال غازی کو اس تنازعہ کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹ پر معطل کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جسے بنڈس لیگا کلب نے "ناقابل قبول” سمجھا تھا۔

کلب نے لھا کہ ال غازی نے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعہ پر ایک ایسا موقف اختیار کیا جسے ناقابل قبول سمجھا گیا اور کلب واضح طور پر پوسٹ کے مواد سے خود کو دور کرتا ہے کیونکہ یہ ہمارے کلب کی اقدار کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔