نئی دہلی: بھارت کی ریاست آسام میں دوسری شادی کرنے کیلیے حکومت سے اجازت لینے کو لازمی قرار کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کسی برداری کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کو دوسری شادی کیلیے حکومت سے اجازت لینا ہوگی چاہے ان کا مذہب اس کی اجازت کیوں نہ دیتا ہو۔
ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ اگر آپ کا مذہب اجازت دیتا ہے کہ آپ دوسری شادی کر سکتے ہیں تب بھی اس کیلیے حکومت کی اجازت درکار ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ ایسے کیسز دیکھے ہیں جن میں شوہر کی موت کے بعد پینشن کیلیے دو بیویاں آپس میں لڑتی ہیں جس سے حکومت کیلیے مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔
آسام حکومت نے اس پابندی کا اعلان 20 اکتوبر کو کیا جس کا اطلاق صرف سرکاری ملازمین پر ہوگا۔ پابندی کے مطابق کوئی سرکاری ملازم پہلی بیوی کی موجودگی میں کسی دوسری خاتون سے تعلق قائم کرنے کیلیے حکومت سے اجازت لے گا۔
اسی طرح خواتین سرکاری ملازمین کو بھی پابندی کیا گیا ہے وہ پہلے شوہر کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کیلیے حکومت کی اجازت لیں گی۔
رواں سال وزیر اعلیٰ آسام نے کہا تھا کہ ہماری حکومت ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کے رواج پر پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، ہم ستمبر یا پھر جنوری 2024 میں اس متعلق قانون سازی کریں گے۔