پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے فخر پاکستان ارشد ندیم نے انتہائی دلچسپ انکشاف کر کے سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔
حالیہ پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں کھیلوں کے شائق کی زبانوں پر ایک ہی نام ہے اور وہ ہے ارشد ندیم کا، کیونکہ انہوں نے پاکستان کو اولمپک گیمز میں پہلی بار انفرادی سطح پر گولڈ میڈل جتوایا ہے اور ملک میں اولمپک میڈل لانے کا 32 سالہ قحط ختم کیا ہے۔
ارشد ندیم کی وطن واپسی کے بعد ان کی سرکاری اور نجی سطح پر پذیرائی کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور وہ درجنوں انٹرویوز بھی دے چکے ہیں جس سے لوگوں کی بڑی تعداد اس بات سے بھی آگاہ ہوچکی ہے کہ وہ جیولن تھروور بننے سے قبل کرکٹ کے کھیل سے شغف رکھتے تھے اور اب اسی حوالے سے انہوں نے ایک دلچسپ انکشاف کیا ہے۔
ارشد ندیم نے ایک پذیرائی تقریب میں کہا کہ انہوں نے 2012 میں ایتھلیٹ بننے کی شروعات کیں، اس کے قبل کرکٹ کھیلتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ میں تو کرکٹ میں کامیاب نہ ہوسکے لیکن جب میں ٹیم کے ساتھ جاتا تھا تو وہ میچ جیت جاتی تھی اور جب نہیں جاتا تھا تو وہ میچ ہار جاتی تھی۔
ارشد ندیم نے بتایا کہ انہیں والدین اور پوری قوم کی دعاؤں سے کامیابی ملی۔ 2016 سے اب تک 16 میڈلز حاصل کر چکے ہیں اور ورلڈ اسلامک گیم میں بھی گولڈ میڈل جیتا تھا۔
ریکارڈ ہولڈر گولڈ میڈلسٹ نے کہا کہ میں دو بار زخمی ہوا، مگر ہمت نہ ہاری۔ پاکستان کا نام روشن کرنے پر خوشی ہے۔